عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 607672
کیا ہر مہینہ تین دن روزوں کی نذر میں رمضان کے روزے مستثنی ہوں گے؟
سوال : میرا سؤال یہ ہے ، اگر کسی بندہ نے نذر کیا فلاں کام ہوجاے تو میں ہر مہینہ 3 دن روزہ رکھون گا اب سوال یہ ہے رمضان کا روزہ فرض ہے اور اس میں کسی اور نیت رکھنا غیر جائز اور باطل ہے ۔ تو اب وہ شخص رمضان کے بعد جب شوال اور ذو القعدہ ذو الحجة و غیرہ کا معمول کے مطابق تین تین دن نذر روزہ رکھتاہے تو کیا وہ رمضان کا جو تین دن ہے وہ کسی اور مہینے میں قضاء رکھے گا ۔ یا اس نذر میں رمضان شامل نہیں ہوتا۔ حضرت آپ میرا رہنمائی فرمائیں کیونکہ میں دبی میں رہتی ہوں اور یہاں میں دار الافتاء سے فتوی نہی لیتی ہوں اس ڈر سے کہ یہاں غیر مقلد بہت ہیں کئی میں ان کی طرح گمراہ نہ ہوجاوں۔۔ نسأل اللہ السلامة.. إن ہذا العلم دین فانظروا عمن تأخذون دینکم چونکہ علماء دیوبند کا سند بلا شبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے تو الحمدللہ بلا خوف میں ہر مسئلہ انکی طرف رجوع کرتی ہوں اللہ پاک آپ کو دنیا و آخرت کی کامیابی نصیب فرمائیں۔ جزاکم اللہ خیرا وأحسن اللہ إلیکم ونفع بکم الإسلام والمسلمین
جواب نمبر: 607672
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 522-401/H=04/1443
ہر مہینہ میں تین دن روزے رکھنے کی نذر میں رمضان المبارک کے تین دن خود بخود مستثنیٰ ہوں گے۔ رمضان شریف میں روزے فرض ہیں اور وہ اللہ پاک کی جانب سے فرض ہیں، پس دیگر روزوں کی اس میں گنجائش نہیں۔ حاصل یہ کہ رمضان المبارک میں جو نذر والے روزے نہ رکھے گئے تو ان کی قضاء اگلے مہینوں میں واجب نہ ہوگی۔ (قولہ لکنہ یقضیہا متتابعة) ای موصولة بآخر السنة من غیر فاصل تحقیقاً للتتابع بقدر الامکان ح عن البحر واشار الی انہ لا یجب علیہ قضاء شہر عن رمضان کما لایجب فی المعینة لانہ لما ادرکہ لم یصح نذرہ اذ ہو مستحق علیہ بایجاب اللہ تعالی فلم یقدر علیٰ صرفہ الی غیرہ اھ ج: 2/124، (مطبوعہ نعمانیہ قبل باب الاعتکاف)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند