• عبادات >> قسم و نذر

    سوال نمبر: 604992

    عنوان:

    قسم توڑنے والے كے لیے كیا حكم ہے؟

    سوال:

    میرے یو نیورسٹی میں دو دوست ہیں، ان کے درمیان کسی وجہ سے لڑائی ہوئی۔ اب ایک نے مجھے بتا دیا کہ اگر آپ اس دوسرے سے تعلق رکھتے ہو تو پھر مجھ سے رابطہ مت کرنا ۔ میں نے کہا ٹھیک ہے نہیں کروں گا ۔ اس نے کہا کہ آپ قسم سے کہے کہ آپ کسی قِسم کا رابطہ نہیں کریں گے ۔ میں نے قسم کھا کر کہا کہ نہیں کروں گا لیکن میں چپکے سے رابطہ رکھتا ہوں ۔ اس طرح قسم کھانے اور توڑنے کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 604992

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:878-294T/sn=11/1442

     صورت مسئولہ میں چونکہ آپ نے قسم کھاکر توڑدی ہے ؛ اس لئے آپ پر قسم کا کفارہ اداکرنا ہوگا، قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلائیں یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنائیں ، اگر ان میں سے کسی کی استطاعت نہ ہو تو پھر تین روزے رکھیں۔ واضح رہے کہ ایک ہی کفارہ ادا کرنا آپ کے حق میں کافی ہے ، متعدد مرتبہ رابطہ کی وجہ سے متعدد کفارے لازم نہ ہوں گے ۔

    لَا یُؤَاخِذُکُمُ اللَّہُ بِاللَّغْوِ فِی أَیْمَانِکُمْ وَلَکِنْ یُؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُمُ الْأَیْمَانَ فَکَفَّارَتُہُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِینَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَہْلِیکُمْ أَوْ کِسْوَتُہُمْ أَوْ تَحْرِیرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَةِ أَیَّامٍ ذَلِکَ کَفَّارَةُ أَیْمَانِکُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَیْمَانَکُمْ کَذَلِکَ یُبَیِّنُ اللَّہُ لَکُمْ آیَاتِہِ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ․ (المائدة: 89)

    (وتنحل) الیمین (بعد) وجود (الشرط مطلقا) ؛لکن إن وجد فی الملک طلقت وعتق وإلا لا (الدرالمختاروحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 4: 609، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)

     


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند