عبادات >> قسم و نذر
سوال نمبر: 50558
جواب نمبر: 50558
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 324-327/N=3/1435-U قسم میں الفاظ قسم کا زبان سے تلفظ ضروری ہوتا ہے،اس کے بغیر قسم منعقد نہیں ہوتی ورکنہا اللفظ المستعمل فیہا کذا في الدرر (مع الرد ۵: ۴۷۳ ط مکتبہ زکریا دیوبند) لہٰذا اگر آپ نے زبان سے قرآن کی قسم نہیں کھائی بلکہ صرف قرآن ہاتھ میں لے کر یہ کہا کہ ”میں کسی سے شادی نہیں کروں گا“ تو یہ شرعاً قسم نہیں ہوئی، آپ شادی کرسکتے ہیں، جائز ہے اور شادی کرنے پر آپ پر کوئی کفارہ واجب نہ ہوگا۔ اور اگر آپ نے قسم میں یہ الفاظ کہے ہیں کہ ”قرآن کی قسم میں کسی سے شادی نہیں کروں گا“ یا ”قرآن کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ میں کسی سے شادی نہیں کروں گا“ تو اس صورت میں راجح ومفتی بہ قول کے مطابق قسم منعقد ہوگئی قال الکمال بن الہمام في فتح القدیر (کتاب الأیمان ۵: ۶۴ دار الکتب العلمیہ بیروت): ثم لا یخفی أن الحلف بالقرآن الآن متعارف فیکون یمینا کما ہو قول الأئمة الثلاثة، ․․․ اھ ومثلہ في الدر والرد (۵: ۴۸۴، ۴۸۵ ط مکتبہ زکریا دیوبند) نقلا عنہ․ لہٰذا اس صورت میں اگرچہ آپ کسی لڑکی سے شادی کریں گے تو قسم ٹوٹ جائے گی اور کفارہ واجب ہوگا البتہ اس لڑکی پر اس قسم کی وجہ سے کوئی طلاق واقع نہ ہوگی۔ اور قسم کا کفارہ یہ ہوگا کہ آپ دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلائیں یا ان کو پہننے کے لیے ایک ایک جوڑا دیں، اوراگر آپ انتہائی غریب ومفلوک الحال ہیں اور دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلانے یا ایک ایک جوڑا دینے کی استطاعت نہیں رکھتے ہیں تو مسلسل تین دن روزے رکھیں، قرآن پاک میں ہے: ”فَکَفَّارَتُہُ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَةِ“ الآیة (سورہٴ مائدہ، آیت: ۸۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند