• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 29345

    عنوان: میں ہندوستان کا رہنے والا ہوں اور ایتھوپیا (حبشہ) میں کسی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی پوسٹ پر میرا تقرر ہواہے۔ میرا معاہدہ 17/ مہینے کا ہے۔(۱) اگر یونیورسٹی نے میرے معاہدہ میں توسیع کردی اور مجھے کوئی دوسری ملازمت نہیں ملی تب میرا دوبارہ آنے کا ارادہ ہے (۲) اگر یونیورسٹی نے میرے معاہدہ کو بڑھا دیا اور مجھے کوئی اچھی ملازمت مل گئی تب تو خیر میں آنہیں سکتا۔
     میں جس شہر میں رہتاہوں ، اس میں 95/ فیصد مسلم آبادی ہے ۔ یہاں کے حالات یہ ہیں کہ زنا بالکل عام ہے ، زناکرنا ایساہے جیسے پانی پینا۔ رات کو دس بجے دروازہ کھٹکھٹاکر لڑکیاں زنا کی درخواست کرتی ہیں۔ یہاں جو ہندوستانی ہیں وہ یا تو روزانہ بار جاتے ہیں یا رکھیل رکھتے ہیں ۔ یہاں کی زیادہ تر لڑکیاں نیم برہنہ لباس پہنتی ہیں ۔ میں ایک غیر شادی شدہ اور پوری طرح سے بالغ ہوں۔ مجھے اپنے آپ کو زنا سے بچانامشکل ہورہا ہے ۔ ان حالات میں کیا میں یہاں نکاح کرسکتاہوں؟ اگر چہ میرا اس لڑکی کو جسے میں نکاح کروں گا ہندوستان لے جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ا ب اگر وہ لڑکے چاہئے تو میرے جانے کے بعد میری بیوی بن کر رہ سکتی ہے یا اگر چاہے تو میں طلاق دے سکتاہوں۔ ان حالات میں قرآن وحدیث کی روشنی میں مجھے بتائیں کہ میں ان صورتوں کے ساتھ نکاح کرسکتاہوں؟

    سوال: میں ہندوستان کا رہنے والا ہوں اور ایتھوپیا (حبشہ) میں کسی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر کی پوسٹ پر میرا تقرر ہواہے۔ میرا معاہدہ 17/ مہینے کا ہے۔(۱) اگر یونیورسٹی نے میرے معاہدہ میں توسیع کردی اور مجھے کوئی دوسری ملازمت نہیں ملی تب میرا دوبارہ آنے کا ارادہ ہے (۲) اگر یونیورسٹی نے میرے معاہدہ کو بڑھا دیا اور مجھے کوئی اچھی ملازمت مل گئی تب تو خیر میں آنہیں  میں جس شہر میں رہتاہوں ، اس میں 95/ فیصد مسلم آبادی ہے ۔ یہاں کے حالات یہ ہیں کہ زنا بالکل عام ہے ، زناکرنا ایساہے جیسے پانی پینا۔ رات کو دس بجے دروازہ کھٹکھٹاکر لڑکیاں زنا کی درخواست کرتی ہیں۔ یہاں جو ہندوستانی ہیں وہ یا تو روزانہ بار جاتے ہیں یا رکھیل رکھتے ہیں ۔ یہاں کی زیادہ تر لڑکیاں نیم برہنہ لباس پہنتی ہیں ۔ میں ایک غیر شادی شدہ اور پوری طرح سے بالغ ہوں۔ مجھے اپنے آپ کو زنا سے بچانامشکل ہورہا ہے ۔ ان حالات میں کیا میں یہاں نکاح کرسکتاہوں؟ اگر چہ میرا اس لڑکی کو جسے میں نکاح کروں گا ہندوستان لے جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ا ب اگر وہ لڑکے چاہئے تو میرے جانے کے بعد میری بیوی بن کر رہ سکتی ہے یا اگر چاہے تو میں طلاق دے سکتاہوں۔ ان حالات میں قرآن وحدیث کی روشنی میں مجھے بتائیں کہ میں ان صورتوں کے ساتھ نکاح کرسکتاہوں؟


    سکتا۔

    جواب نمبر: 29345

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 229=218-2/1432

    نکاح کرتے وقت اگر نکاح کی مدت متعین نہ کریں تو نکاح کرنا جائز ہے، ولیس منہ ما لو نکحہا علی أن یطلقہا بعد شہر أو نوی مکثہ معہا مدة متعینة․۰درمختار: ۴/۱۴۹، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند