معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 22082
جواب نمبر: 22082
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):988=799-6/1431
ابتدائے اسلام میں حلال اور حرام کے بہت سے احکام رفتہ رفتہ نازل ہوئے، شراب اور سود کی حرمت کا حکم نبوت اور بعثت کے تقریباً 15-20 سال کے بعد نازل ہوا۔ اسی طرح متعہ کے بارے میں حکم خداوندی نازل ہونے سے پہلے جاہلیت کے رسم ورواج کے مطابق لوگ متعہ کیا کرتے تھے، اب تک اس بارے میں کوئی صریح اور واضح حکم نازل نہ ہوا تھا۔ سب سے پہلے خیبر کی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی حرمت کا اعلان فرمایا۔ جیسا کہ بخاری ومسلم بخاری ومسلم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے صحیح سند کے ساتھ مروی ہے۔ پھر آپ نے مکہ مکرمہ میں خانہ کعبہ کے دونوں بازو پکڑ کر فرمایا متعہ قیامت تک کے لیے ہمیشہ کے واسطے حرام کیا گیا۔ پھر غزوہٴ تبوک میں اس کا اعادہ فرمایا۔ پھر حجة الوداع میں حرمت متعہ کا اعلان عام فرمایا تاکہ خواص اور عوام سب ہی کو اس کی حرمت کا علم ہوجائے۔ تفصیل کے لیے احکام القرآن للجصاص: ج۲ ص:۱۴۷، اور تفسیر مظہری کا مطالعہ کریں، نیز علامہ امام حازمی کی کتاب الاعتبار ص:۱۸۷ کی طرف مراجعت کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند