معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 155222
جواب نمبر: 155222
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:63-48/N=2/1439
(۱): اگر کسی شخص نے کسی عورت سے اور اس کی بیٹی سے زنا کرلیا تو یہ شخص نہ اس عورت سے نکاح کرسکتا ہے اور نہ اس کی کسی بیٹی یا پوتی سے ، ماں بیٹی دونوں کے اصول وفروع اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوگئے اگرچہ ماں بیٹی کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس نے اس کی ماں یا بیٹی کے ساتھ بھی زنا کاری کی ہے۔
قولہ: ”وحرم أیضاً بالصھریة أصل مزنیتہ“:قال فی البحر:أراد بحرمة المصاہرة الحرمات الأربع: حرمة المرأة علی أصول الزاني وفروعہ نسباً ورضاعاً الخ (رد المحتار، کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، ۴: ۱۰۶، ۱۰۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
(۲): جب لڑکی کی ماں لڑکے کی چچا زاد بہن ہے اور وہ اس کا چچا زاد بھائی تو دونوں ایک دوسرے کو (چچا زاد) بہن یا (چچا زاد) بھائی کہہ سکتے ہیں۔
(۳): اللہ تعالی نے شیطان کو مجبور کرنے کے درجے میں بہکانے کا اختیار نہیں دیا ہے، وہ صرف ذہن سازی اور ملمع سازی وغیرہ کرتا ہے، باقی انسان کوئی گناہ شیطان کے بہکانے کی صورت میں بھی اپنے اختیار ہی سے کرتا ہے؛اس لیے شیطان کے بہکاوے میں جو گناہ کیا جائے، آدمی اس کا بھی ذمہ دار ہوتا ہے۔
قال اللہ تعالی حکایة عن قول الشیطان یوم القیامة:و ما کان علیکم من سلطن إلا أن دعوتکم فاستجبتم لي فلا تلوموني ولوموا أنفسکم (سورة إبراھیم، رقم الآیة:۲۲)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند