معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 177354
جواب نمبر: 177354
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:617-507/N=8/1441
صورت مسئولہ میں جب کسی شخص نے یہ کہا کہ ”جب جب بھی کسی عورت سے میرا نکاح ہو،تبھی اُسے (یعنی: نکاح میں آنے والی ہر عورت کو) طلاق“ تو شخص مذکور نے منکوحہ کی طلاق نکاح پر معلق کی، اور نکاح بہ ذریعہ قول ہوتا ہے۔ اور جب فضولی کے نکاح کی اجازت بہ ذریعہ فعل ہوگی، بہ ذریعہ قول نہیں تو شخص مذکور کی جانب سے نکاح کے لیے قول نہیں پایاجائے گا اور فضولی ایجاب یا قبول کے لیے جو الفاظ کہے گا، وہ اگرچہ قول ہوں گے؛ لیکن وہ فضولی کا قول ہوں گے، شخص مذکور کا قول نہیں؛ اس لیے شخص مذکور اگر فضولی کے نکاح کی اجازت بہ ذریعہ فعل دے گا ، بہ ذریعہ قول نہیں تو نکاح بھی ہوجائے گا اور منکوحہ پر کوئی طلاق بھی واقع نہیں ہوگی۔
العلة فیہ أنہ لیس لہ سبب إلا واحد وھو التزوج کما مر وھو لا یکون إلا بالقول، أفادہ ط (رد المحتار، کتاب الأیمان، باب الیمین في الضرب والقتل وغیر ذلک، ۱۱: ۶۶۷، ت: الفرفور، ط: دمشق)، فلو زاد علیہ : ” أو دخلت في نکاحي أو في عصمتي“ فالحکم کذلک لما قدمناہ من أن الدخول فیہ لیس لہ إلا سبب واحد وھو التزوج وھو لا یکون إلا بالقول، فلو زاد علیہ : ” أو أجزت نکاح فضولي ولو بالفعل فلا مخلص لہ الخ (البحر الرائق، کتاب الأیمان، باب الیمین في الضرب والقتل وغیر ذلک، ۴: ۶۶۲، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند