• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 18238

    عنوان:

    لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے لیکن لڑکی کے ماں باپ دنیاوی وجوہات (پیسہ، مرتبہ) کی وجہ سے نہیں مانتے تھے۔ لڑکی نے ایک منھ بولے بھائی کو ولی متعین کرکے اس لڑکے سے دو گواہوں کے سامنے نکاح کرلیا۔لڑکا لڑکی نے شادی کو مکمل بھی کردیا، لیکن پھر لڑکا پردیس چلا گیا۔ دو سال میں صرف تین مہینے لڑکا لڑکی ساتھ رہے ہیں۔ ان دونوں کو ملے ہوئے تقریباً ایک سال ہوگیا ہے۔ لڑکی کے والد نے شادی کو غیر شرعی او رماننے سے انکار کردیا ہے کیوں کہ ان کے مطابق ان کی رضا نہیں تھی اور نہ ہی ابھی ہے۔ شادی کو عام نہیں کیا گیا تھا۔ (۱)کیا یہ نکاح ابھی بھی منعقد ہے یا یہ خارج قرار پاگئی ہے؟ (۲)اگر لڑکی خلع مانگے تو کیا وہ اللہ کی پکڑ میں آئے گی آخرت میں؟ (۳)اگر لڑکی خلع مانگے تو کیا بعد میں بنا حلالہ پھر سے اسی لڑکے سے شادی کرسکتی ہے، اگر والدین کی رضا ہو جائے تو؟

    سوال:

    لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو پسند کرتے تھے لیکن لڑکی کے ماں باپ دنیاوی وجوہات (پیسہ، مرتبہ) کی وجہ سے نہیں مانتے تھے۔ لڑکی نے ایک منھ بولے بھائی کو ولی متعین کرکے اس لڑکے سے دو گواہوں کے سامنے نکاح کرلیا۔لڑکا لڑکی نے شادی کو مکمل بھی کردیا، لیکن پھر لڑکا پردیس چلا گیا۔ دو سال میں صرف تین مہینے لڑکا لڑکی ساتھ رہے ہیں۔ ان دونوں کو ملے ہوئے تقریباً ایک سال ہوگیا ہے۔ لڑکی کے والد نے شادی کو غیر شرعی او رماننے سے انکار کردیا ہے کیوں کہ ان کے مطابق ان کی رضا نہیں تھی اور نہ ہی ابھی ہے۔ شادی کو عام نہیں کیا گیا تھا۔ (۱)کیا یہ نکاح ابھی بھی منعقد ہے یا یہ خارج قرار پاگئی ہے؟ (۲)اگر لڑکی خلع مانگے تو کیا وہ اللہ کی پکڑ میں آئے گی آخرت میں؟ (۳)اگر لڑکی خلع مانگے تو کیا بعد میں بنا حلالہ پھر سے اسی لڑکے سے شادی کرسکتی ہے، اگر والدین کی رضا ہو جائے تو؟

    جواب نمبر: 18238

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):2526=394-1/1431

     

    بالغہ لڑکی اپنے نکاح کی خود مختار ہوتی ہے، وہ اپنے ولی باپ کی محتاج نہیں ہوتی۔ حدیث شریف میں آیا ہے: [الأیم أحق بنفسہا من ولیھا] اگر لڑکی نے کسی لڑکے کے ساتھ شرعی طریقہ پر مسلم گواہوں کے سامنے ایجاب وقبول شرعی طور پر کرلیا ہے تو وہ نکاح صحیح ہوگیا اور منعقد ہوگیا۔ لڑکی کے ماں باپ کے ناراض ہونے سے نکاح میں کوئی فرق نہ آئے گا۔ البتہ اگر یہ نکاح لڑکی نے غیر کفو میں کیا ہے تو باپ کو نکاح فسخ کرنے کا اختیار حاصل ہے بشرطیکہ لڑکی حاملہ نہ ہوئی ہو۔

    (۲) (۳) خلع کی کوئی ضرورت نہیں، لیکن صرف خلع لڑکے کے ساتھ کرلیا تو اس سے ایک طلاق بائن واقع ہوگی، بعد میں اسی لڑکے کے ساتھ نکاح ہوجائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند