• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 149632

    عنوان: دورانِ عدت کیا ہوا نکاح باطل ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کی شادی ہندہ سے چھ سال قبل ہوئی کچھ مہینے کے بعد شوھر بیوی میں کسی بات کو لیکر نااتفاقی ہوگئی یہاں تک کہ طلاق کی نوبت آگئی اور پنچ کے سامنے زید نے ہندہ کو تین طلاق دیدی ،طلاق دینے کے دو ماہ بعد ہندہ کے گھر والوں نے اس کا نکاح بکر سے کر دیا لوگو ں نے بکر سے کہاں کے تم نے ہندہ سے نکاح کیوں کیا وہ تو ابھی عدت میں ہے تو بکر نے کہا کہ ہمارے کسی رشتہ دار نے مقصودپور مدرسہ سے فتویٰ منگوایا تھا کہ اگر شوہر بیوی سے دو سال سے ہمبستری نہ کیا ہوتو طلاق دینے کے دو ماہ بعد بھی مطلقہ عورت سے نکاح ہوسکتا ہے ،لہذا میں نے ہندہ سے طلاق کے دو ماہ بعد ہی نکاح کر لیا، دریافت طلب امریہ ہے کہ صورت مذکورہ میں بکر کا نکاح ہندہ کے ساتھ صحح ہوا یا نہیں؟ اگر نہیں ہواتو صحیح ہونے کی کیا صورت ہے ؟ جواب دے کر عنداللہ ماجورہوں-

    جواب نمبر: 149632

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 853-820/L=7/1438

    طلاق کے بعد جب تک عدت نہ گذرجائے اس وقت تک اس عورت کا نکاح کسی اور سے کرنا جائز نہیں، خواہ طلاق دینے سے پہلے شوہر اور بیوی میں طویل عرصے سے ملاقات کی نوبت نہ آئی ہو، عدت میں کیا گیا نکاح شرعاً باطل ہوتا ہے؛ اس لیے بکر اور ہندہ میں تفریق ضروری ہے، اگر بکر سے ہندہ کا نکاح کرنا ہو تو عدت کے بعد کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند