معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 148197
جواب نمبر: 14819701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 546-573/L=5/1438
حدود میں رہتے ہوئے بچوں کے لیے نکاح کے معاملے میں والدین کو اپنی پسند سے آگاہ کرنے یا مناسب انداز میں اصرار کرنے کی گنجائش ہے؛ البتہ والدین پر جبر کرنا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ میرے ایک بھائی نے ایک لڑکی سے جس نے اپنی مرضی سے ہندو مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کیا ہے اس کے بعد ان دونوں نے شریعت کے مطابق شادی کی، اس لڑکی نے چھ سال پہلے اسلام قبول کیا تھا۔ ان کے دو بچے ہیں۔ اب وہ کہہ رہا ہے کہ اس نے ایک مسلمان لڑکی سے کورٹ میرج کیا ہے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر اور والدین کی اجازت کے بغیر۔ اب پہلی بیوی کہیں نہیں جاسکتی ہے۔ اس صورت حال میں کیا کرنا چاہیے، کیا ہمیں اس دوسری شادی کو قبول کرنا چاہیے یا نہیں؟ برائے کرم جلد جواب عنایت فرماویں۔
1476 مناظراگر
کسی شخص نے اپنی بیوی کو جادوگرنی کہا تو کیا اس سے ان کے نکاح پر اثر پڑے گا؟
اگر ہم کسی لڑکی سے بنا ماں باپ کی اجازت سے نکاح کرلیں تو کوئی بات تونہیں ہوگی؟
1582 مناظرلڑکا اور لڑکی کی شادی کی کیا عمر ہے؟
1987 مناظر