• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 24244

    عنوان: لوگ کہتے ہیں کہ جتنا بھی گولڈ (سونے) لڑکی کو اس کے گھر والے اورسسرال والے دیتے ہیں ، اس کی مالک صرف لڑکی ہوتی ہے،اس پر مرد کا کوئی حق نہیں ہوتاہے بنا اس کی مرضی کے۔کیا صحیح ہے؟میری بیوی کے پاس اتنے سونے اور پیسے ہیں کہ اس پر زکاة واجب ہے، لیکن وہ نوکری نہیں کرتی ہے، وہ کہتی ہے کہ زکاة میں دوں گی ، کیا یہ صحیح ہے؟ برا ہ کرم، قرآن کریم اور حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    سوال: لوگ کہتے ہیں کہ جتنا بھی گولڈ (سونے) لڑکی کو اس کے گھر والے اورسسرال والے دیتے ہیں ، اس کی مالک صرف لڑکی ہوتی ہے،اس پر مرد کا کوئی حق نہیں ہوتاہے بنا اس کی مرضی کے۔کیا صحیح ہے؟میری بیوی کے پاس اتنے سونے اور پیسے ہیں کہ اس پر زکاة واجب ہے، لیکن وہ نوکری نہیں کرتی ہے، وہ کہتی ہے کہ زکاة میں دوں گی ، کیا یہ صحیح ہے؟ برا ہ کرم، قرآن کریم اور حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 24244

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1565=1165-8/1431

    (۱) اگر شوہر نے صاف ہبہ کرکے مالک بنادیا اور اس کے قبضہ میں دیدیا اسی طرح وہ زیور جو لڑکی کو میکہ سے ملا تو لڑکی ہی اس کی مالک ہے، اگر کسی جگہ یہ عرف ہو کہ شوہر کی طرف سے دیے گئے زیور کا مالک لڑکی (بیوی) کو ہی گردانا جاتا ہے تب بھی وہی مالک ہوگی اور ان تمام صورتوں میں زکاة کی ادائیگی بھی بذمہ بیوی ہی ہوگی، اگر صاف طور پر ہبہ نہ کیا ہو نہ ہی عرف ہو تو شوہر کی جانب سے دیا گیا زیور عاریت ہوتا ہے اورایسی صورت میں اس زیور کی زکات بذمہ لڑکی نہ ہوگی بلکہ جو مالک ہو اسی کے ذمہ زکات کی ادائیگی ہوگی اور میکہ سے ملے ہوئے زیور کی زکات کی وہی مالک ہوتی ہے پس اس کی زکات بھی اسی کے ذمہ ہوتی ہے۔
    (۲) اصل تو یہی ہے کہ نوکری کرے یا نہ کرے اسی کے ذمہ زکات ہے تاہم اگر اس کی اجازت سے آپ (شوہر) ادا کردے تو اس میں بھی کچھ مانع نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند