معاشرت >> نکاح
سوال نمبر: 52192
جواب نمبر: 52192
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 619-508/D=6/1435-U صحت نکاح کے لیے ضروری ہے کہ عورت گواہان اور شوہر کے نزدیک مجہول نہ ہو بلکہ متعین ہو اور گواہان عورت کو جانتے ہوں، پس اگر نکاح کے وقت گواہان عورت کو جانتے ہوں تو نکاح درست ہے، آدھا رکارڈ یا نکاح نامہ پر والد کے نام غلط ہونے کی وجہ سے نکاح پر کچھ فرق نہیں پڑے گا۔ جہاں تک تبدیلئ مذہب کی بات ہے تو لڑکی سے معلوم کیا جائے گا اگر وہ اقرار کرتی ہے کہ میں نے نکاح سے پہلے اسلام قبول کرلیا تھا تو نکاح درست ہے ورنہ نہیں۔ نکاح درست ہونے کی صورت میں اگر لڑکی کے اندر کوئی اخلاقی خرابی نہیں ہے اور آپ اس کے ساتھ نباہ کرلیتے ہیں تو آپ اجر وثواب کے مستحق ہوں گے۔ اور اگر آپ یہ محسوس کررہے ہیں کہ آپ کے ساتھ دھوکہ دہی کی گئی ہے اور آپ کو نباہ کرنا دشوارمعلوم ہورہا ہے تو شریعت نے آپ کو طلاق کا اختیار دیا ہے، پس سمجھ دار لوگوں کے مشورہ سے اور اللہ تعالی سے استخارہ کرکے رشتہ ختم کرسکتے ہیں؛ لیکن رشتہ ختم کرنے سے پہلے کسی مسلمان وکیل سے بھی مشورہ کرلیں گے تاکہ بعد میں پریشانی لاحق نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند