• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 147846

    عنوان: بھولے سے دودھ پلادیا تو کیا رضاعت ثابت ہوجائے گی؟

    سوال: ایک عورت نے رات کے اندھیرے میں اپنا بچہ سمجھ کر غیر دانستہ طور پر اپنی بہن کی بچی کو دودھ پلا دیا تو کیا اس سے رضاعت ثابت ہوجائے گی؟کیا وہ عورت اپنے کسی بیٹے کا نکاح اپنی اس بہن کی کسی بیٹی سے کر سکتی ہے ؟ایک صاحب کا کہنا ہے کہ بھول کر دودھ پلانے سے رضاعت کا حکم نہیں لگایا جاسکتا جیسے بھول کر کھانے پینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا، کیا ان کی بات درست ہے ؟اور کیا بیہقی و ابن ماجہ کی یہ روایت \"إن اللہ تجاوز عن أمتی الخطأ والنسیان\" اس معاملے میں دلیل بن سکتی ہے ؟ اگر نہیں تو کیوں؟کیا دورِ نبوی میں کوئی واقعہ ملتا ہے کہ کسی عورت نے بھول کر دودھ پلایا ہو اور رضاعت ثابت ہوگئی ہو؟مفتیان کرام سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ مہربانی فرماکر قرآن و حدیث کی روشنی میں مدلل جواب سے نوازیں شکریہ

    جواب نمبر: 147846

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 388-560/sd=6/1438

    اگر مذکورہ عورت نے اپنی بہن کی بچی کو مدت رضاعت کے اندر دودھ پلایا ہے ، یعنی: بچی دو سال سے چھوٹی تھی، تو اس سے حرمت رضاعت ثابت ہوگئی اور اب وہ اپنے کسی بیٹے کا نکاح اس بیٹی سے نہیں کر سکتی ، حرمت رضاعت بھولے سے دودھ پلانے سے بھی ثابت ہوجاتی ہے ، اس لیے کہ اس سلسلے میں نصوص مطلق ہیں، کسی نص میں سہو اور قصد کے حکم کا فرق نہیں کیا گیا ہے ، جب کہ روزہ کے مسئلے میں تخصیص کی دلیل مستقل موجود ہے ، لہذا اس پر قیاس کرنا صحیح نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند