• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 48288

    عنوان: کیا دادی اپنے دو مہینے کی پوتے کو دودھ پلاسکتی ہے بغیر کسی شرعی عذر کے ؟

    سوال: کیا دادی اپنے دو مہینے کی پوتے کو دودھ پلاسکتی ہے بغیر کسی شرعی عذر کے ؟ یہ بھی بتاتا چلوں کہ جب پوتا دادی کی گود میں کھیل رہا ہوتاہے اور بچے کی امی کسی کام میں مصروف ہوتی ہے تو دادی اس کو اپنے پستان سے لگاتی ہے ، بچہ اس کو چوستاہے اورع چپ ہوجاتاہے ، دادی کی عمر ۷۰سال ہے ، دودھ کا قطرہ بھی پستان میں نہیں ہے۔ براہ کرم، اس بارے میں جواب دیں۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 48288

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1260-1017/D=11/1434-U دادی کے لیے اپنے ”پوتے“ کو بلاضرورت دودھ نہ پلانا چاہیے اور اگر پلائے تو اس کو یاد رکھے یا لکھ لے۔ اور صرف چھاتی کو منہ میں لینے سے حرمتِ رضاعت ثابت نہیں ہوتی ہے، جب تک کہ دودھ حلق سے اترنے کا یقین یا گمانِ غالب نہ ہو اور صورتِ مسئولہ میں اگرچہ دادی کی عمر ۷۰/ سال کی ہے؛ لیکن اس وقت بھی محض بچے کو چپ کرانے کے لیے اپنی پستان کو اس کے منھ میں نہ ڈالنا چاہیے؛ اس لیے کہ بسا اوقات آئسہ عورت کو بھی دودھ آجاتا ہے: ففی الفتاوی الہندیة: والواجب علی النساء أن لا یرضعن کل صبي من غیر ضرورة، وإن فعلن ذلک فلیحفظن أو یکتبن (الفتاوی الہندیة: ۱/۳۴۵، زکریا، دیوبند) وفي القنیة: امرأة کانت تعطي ثدیہا صبیة واشتہر ذلک بینہم، ثم تقول: لم یکن في ثدیي لبن حین ألقیتہا ثدیي، ولم یعلم ذلک الأمر إلا من جہتہا، جائز لابنہا أن یتزوجہ بہذہ الصبیة وفي الفتح لو أدخلت الحلمة في في الصبي وشکت في الارتضاع، لا تثبت الحرمة بالشک (الدر المختار مع رد المحتار: ۴/۴۰۱، ۴۰۲ والبرح الرائق: ۳/۳۸۷، زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند