• معاشرت >> نکاح

    سوال نمبر: 19233

    عنوان:

    رضاعت کا ثبوت، ہوس زیادہ ہو تو؟

    سوال:

    میری ایک کزن ہے۔ میری والدہ کہتی ہیں کہ میں نے ایک دن پریشانی میں غلط فہمی سے اسے دودھ پلایا اور دودھ اس کے حلق میں گیا۔ جب کہ میری کزن کی امی کہتی ہیں کہ جب میری،یعنی عبدالمجید کی امی اسے دودھ پلانے لگی تو میں نے فوراً اسے بتایا کہ یہ تمہاری بچی نہیں ہے، اور دودھ اس نے نہیں پلایا۔ اور میں کافی وقت سے اس لڑکی کو اپنی رضاعی بہن سمجھتا تھا، اور اس کی امی کی بات مجھے اب پتہ چلی ہے۔ تو کیا اس صورت میں میرا اس لڑکی سے نکاح ہو سکتاہے؟ (۲)کیا لڑکی میں نسوانی حسن زیادہ ہونا اس کی برائی کی علامت ہے؟ (۳)لڑکی میں ہوس زیادہ ہو تو اس کے کام کرنے کی کیا صورت ہے، کیا کوئی ذکر ہے جو نفس کو کنٹرول کرے؟

    جواب نمبر: 19233

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 159=159-2/1431

     

    تنہا آپ کی والدہ کی بات ثبوت رضاعت کے لیے کافی نہیں ہے، اسی لیے اس لڑکی سے نکاح کے عدم جواز کا حکم نہیں لگایا جاسکتا، لیکن اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ والدہ کی بات سچ ہے تو احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ اس لڑکی سے نکاح نہ کریں۔

    (۲) نہیں، یہ اس کی اچھائی کی علامت ہے۔

    (۳) روزہ رکھے، اور شادی نہ ہوئی ہو تو شادی کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند