عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 43608
جواب نمبر: 43608
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 198-159/H=3/1434 تقدیر کی وجہ سے قاتل کو مجبور سمجھنا درست نہیں، قتل تو بڑی بات ہے، اگر کوئی شخص جوتے میں غلاظت بھرکر کسی کی کمر میں ماردے تو کیا جس کی کمر میں مارا ہے وہ اُس مارنے والے کو مجبور قرار دے کر اُس کی اِس حرکتِ قبیحہ پر شکریہ ادا کرے گا اور یہ کہہ کر دل کو تسلی دے لے گا کہ آپ کی قسمت میں جوتا مارنا لکھا ہوا تھا اور میری قسمت میں کمر پر اِس جوتہ کا لگنا لکھا ہوا تھا؟ الغرض شرعاً وعقلاً مقدر میں نوشتہ کی وجہ سے اختیار سلب نہیں ہوتا اور جس قدر اختیار ہے اسی قدر کا آدمی کو مکلف قرار دیا گیا ہے، اور اختیار سے کرنے پر ہی جزاء وسزاء کا دنیا وآخرت میں ترتب ہوتا ہے، اور اس معاملہ میں زیادہ غور وخوض سے روکا گیا ہے، حدیث شریف میں ممانعت وارد ہے اور اسلم راستہ یہی ہے کہ اس غور وخوض کے بجائے شریعتِ مطہرہ کے احکام پر عمل کرنے کو حرزِ جان بنانا چاہیے جس طرح دنیاوی اکثر معاملات میں عامةً سب کا یہی حال ہے کہ مقدرات میں لکھے ہوئے پر قناعت کرکے کسب سے کوئی شخص ہاتھ کھینچ کر گھر میں نہیں بیٹھتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند