• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 43608

    عنوان: تقدیر كی وجہ سے انسان مجبور نہیں

    سوال: مقدّر میں ہر چیز انسان کے پیدا ہونے سے پہلے لکھ دی گئی ہے .یہاں تک کہ کون دوزخ میں جائے گا اور کون جنّت میں جائے گا ، یہ بھی لکھ دیا گیا ہے .اب کسی کی قسمت میں اگر کسی کا خون کرنا لکھا ہے تو وہ تو خون کرنے پر مجبور ہے کیوں کہ اسکے مقدر میں یہ لکھا ہے .اور کہیں توبہ کرنا نہیں لکھا ہے تو یہ تو برباد ہو گیا، اب اس میں اس انسان کی کیا غلطی ہے، یہاں تک سنا ہے کہ کون کتنی دعا کرے گا کیا دعا کرے گا، یہ بھی لکھا ہوا ہے .اور جو یہ کہتے ہیں کہ دعا سے تقدیر بھی بدل جاتی ہے تو وہ دعا کرنا تقدیر میں لکھا تو ہونا چاہئے، اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں کہ مجھ سے ہدایت مانگو میں دونگا پر ہدایت مانگنا تو مقدر میں لکھا ہونا چاہئے ؟ میرا سوال ہے کہ جب سب کچھ مقدر میں لکھا ہے اور اسی حساب سے ہونا ہے تو انسان کا اختیار تو ہے ہی نہیں کسی چیز میں اور جسکے مقدرمیں اللہ تعالیٰ نے جہنم لکھ دیا ہے تو وہ جنّت میں تو جا ہی نہیں سکتا۔

    جواب نمبر: 43608

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 198-159/H=3/1434 تقدیر کی وجہ سے قاتل کو مجبور سمجھنا درست نہیں، قتل تو بڑی بات ہے، اگر کوئی شخص جوتے میں غلاظت بھرکر کسی کی کمر میں ماردے تو کیا جس کی کمر میں مارا ہے وہ اُس مارنے والے کو مجبور قرار دے کر اُس کی اِس حرکتِ قبیحہ پر شکریہ ادا کرے گا اور یہ کہہ کر دل کو تسلی دے لے گا کہ آپ کی قسمت میں جوتا مارنا لکھا ہوا تھا اور میری قسمت میں کمر پر اِس جوتہ کا لگنا لکھا ہوا تھا؟ الغرض شرعاً وعقلاً مقدر میں نوشتہ کی وجہ سے اختیار سلب نہیں ہوتا اور جس قدر اختیار ہے اسی قدر کا آدمی کو مکلف قرار دیا گیا ہے، اور اختیار سے کرنے پر ہی جزاء وسزاء کا دنیا وآخرت میں ترتب ہوتا ہے، اور اس معاملہ میں زیادہ غور وخوض سے روکا گیا ہے، حدیث شریف میں ممانعت وارد ہے اور اسلم راستہ یہی ہے کہ اس غور وخوض کے بجائے شریعتِ مطہرہ کے احکام پر عمل کرنے کو حرزِ جان بنانا چاہیے جس طرح دنیاوی اکثر معاملات میں عامةً سب کا یہی حال ہے کہ مقدرات میں لکھے ہوئے پر قناعت کرکے کسب سے کوئی شخص ہاتھ کھینچ کر گھر میں نہیں بیٹھتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند