• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 38213

    عنوان: کیا دیوبند اس عقیدہ کی تایید کرتا ہے ۴۰ ابدال ۷ خطب ۴ اوتار اور ۱ غوث؟ اگر ہا ں تو کیا یہ ثابت ہے ؟مہر با نی فرما کر یہ عقیدہ بتا ئیں، غو ث،قطب، ابدال ، نقبا، بنگا، اوتار۔

    سوال: کیا دیوبند اس عقیدہ کی تایید کرتا ہے ۴۰ ابدال ۷ خطب ۴ اوتار اور ۱ غوث؟ اگر ہا ں تو کیا یہ ثابت ہے ؟مہر با نی فرما کر یہ عقیدہ بتا ئیں، غو ث،قطب، ابدال ، نقبا، بنگا، اوتار۔

    جواب نمبر: 38213

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 669-556/5/1433 قرآن وحدیث کے اندر اللہ کے نیک بندوں کو اَبرار، اَخْیار، نُقَبا کہا گیا ہے، ان ہی کو صوفیائے کرام نے اپنی اصطلاح میں کسی کو غوث، کسی کو قطب کسی کو ابدال لکھا ہے، علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے ان اصطلاحات پر ”الخیر الدال“ کے نام سے ایک مستقل رسالہ بھی لکھا ہے۔ یہ اولیاء اللہ کی خاص اصطلاحات ہیں، ان کے متعلق بزرگان دین، اولیائے کرام کا یہ عقیدہ ہرگز نہیں کہ یہ کوئی مافوق الفطرت متصرف، خود مختار، نافع، ضار، عالم الغیب، حاضر وناظر، یا مَسجودِ خلائق ہستیاں ہیں جن کو غائبانہ فریادرسی کے لیے پکارنا جائز ہو، جیسا کہ اہل بدعت نے ان سے غلط مفہوم لیا ہے، جس کی وجہ سے وہ خود بھی گمراہ ہوئے اور لوگوں کو بھی گمراہ کیا۔ خطیب نے بذریعہ ابوبکر ابن ا بی شیبہ ایک حدیث کی تخریج کی ہے: قال سمعت الکناني یقول النقباء ثلاثمائة، والنجباء سبعون، والبُدَلاءُ أربعون، والأخیار ستة، والعمد أربعةٌ والغوث واحدٌ، ابن ابی شیبہ فرماتے ہیں کہ میں نے کنانی سے سنا ہے کہ نقباء ۳۰۰ ہیں، نجباء ۷۰ ہیں، ابدال ۴۰ ہیں، اخیار ۶ ہیں، اور قطب ۴ ہیں، اور غوث ایک ہے۔ ہمارے اسلام میں اوتار کی کوئی اصطلاح نہیں، یہ غیرمسلموں کی اصطلاح ہے، حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی، مولانا اسماعیل شہید، مجدد الف ثانی، قاضی ثناء اللہ پانی پتی وغیرہ نے بھی غوث وغیرہ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ ابدال کا لفظ حدیث میں آیا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند