• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 43520

    عنوان: قبر شریف پر حاضر ہوکر جو شخص درود پڑھتا ہے اسے وہ خود سنتے ہیں

    سوال: ابو بکر بن المقری رحمت اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں اور امام طبرانی رحمت اللہ علیہ اور ابو شیخ رحمت اللہ علیہ مدینہ طیبہ میں حاضر تھے کھانے کو کچھ ملا نہیں روزہ پر روزہ رکھا جب رات ہوئی عشاء کے قریب میں قبر اطہر پر حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھوک، یہ عرض کر کے میں لوٹ آیا مجھ سے ابوالقاسم رحمت اللہ علیہ (طبرانی) کہنے لگے کہ بیٹھ جاؤ یا تو کچھ کھانے کو آئے گا یا موت آئے گی ابن المنکدر کہتے ہیں کہ میں اور ابو شیخ رحمت اللہ علیہ تو کھڑے ہو گئے طبرانی وہیں بیٹھے کچھ سوچتے رہیکہ دفعةً ایک علوی نے دروازہ کھٹکھٹایا ہم نے کواڑ کھولا تو ان کے ساتھ دو غلام تھے اور ان دونوں کے ہاتھ میں ایک ایک بہت بڑی زنبیل تھی جس میں بہت کچھ تھا ہم تینوں نے کھایا خیال تھا کہ یہ بچا ہوا یہ غلام کھائیں گے مگر وہ سب کچھ وہیں چھوڑ گئے اور وہ علوی کہنے لگے کہ تم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی میں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی حضور صلی علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ میں تمہارے پاس کچھ پہنچاؤں۔براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں کہ یہ شرک نہیں ہے؟

    جواب نمبر: 43520

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 226-223/D=3/1434 نہیں اس میں شرک کا کوئی شائبہ نہیں، اس واقعہ کو حافظ ذہبی نے تذکرة الحفاظ میں اور سیر اعلام النبلاء میں ذکر کیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی قبر مبارک میں حیات ہیں، قبر شریف پر حاضر ہوکر جو شخص درود پڑھتا ہے اسے وہ خود سنتے ہیں، اسی طرح دوسرا کوئی حال ذکر کیا جائے، تو اسے بھی سنتے ہیں، اپنا حال ذکر کرنے میں کوئی حرج نہیں بے شمار واقعات اکابر علماء صلحاء کے اس طرح کے موجود ہیں ان سے دعا کی درخواست کرنا جائز ہے، ہاں مدد چاہنا یا فریاد رسی کرنا جائز نہیں، ان حضرات نے صرف اپنا حال ذکر کیا جو کہ جائز ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند