• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 147655

    عنوان: تقدیر کی اقسام اور ان كی مثالیں بیان فرمائیں؟

    سوال: سوال: کیافرماتے ہیں مفتیان کرام صاحبان درجہ ذیل کے بارے میں سوال1 تقدیر کیاہے ؟ سوال 2 تقدیر کے اقسام کے مفہوم اور ہر ایک کے پانچ پانچ مثالیں بیاتحریر کیجے ؟ سوال 3اگر کوئی آدمی کی شادی ہے پھر دوسری شادی کا ارادہ رکھتے ہوئے کہے کہ یہ تقدیر میں اللہ نے لکھاتھا، زندگی میں ایک شادی یا ایک سے زیادہ شادی کرنا تقدیر کے کس قسم میں آتا ہے ؟نوٹ :یہ تو پتاہے کہ اسلام میں 4 شادی کی اجازت ہے ۔

    جواب نمبر: 147655

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 595-507/SN=5/1438

    (۱) شریعت کی اصطلاح میں ”تقدیر“ نام ہے قضاء (فیصلہ) کا یعنی کائنات کے بارے میں اللہ تعالی نے ازل سے جو پلاننگ کی ہے، اس کانام تقدیر الٰہی ہے۔ (تحفة الالمعی : ۵/۴۷۹، شروع ابواب القدر)

    (۲) تقدیر کی دوقسمیں ہیں: مبرم یعنی محکم وائل فیصلہ جو کبھی بدلتا نہیں، معلق یعنی وہ تقدیر جو اعمال وغیرہ پر منحصر ہوتی ہے، ان کی وجہ سے اس میں تبدیلی آتی ہے؛ لیکن یہ تقسیم محض بندوں کے اعتبار سے ہے، علم الٰہی میں ہر چیز ”مبرم“ ہے، کوئی چیز معلق نہیں ہے۔ اعلم أن للہ تعالی في خلقہ قضائین مبرماً ومعلقاً بفعلٍ کما قال: إن فعل الشيء الفلاني کان کذا وکذا، وإن لم یفعلہ فلایکون کذا وکذا․․․․․ وأما القضاء المبرم فہو عبادة عما قدرہ سبحانہ في الأزَل من غیر أن یعلقہ بفعل الخ (مرقاة، رقم الحدیث: ۵۷۵۰، باب فضائل سید المرسلین) تقدیر سے متعلق مزید تفصیل نیز مثالیں دیکھنے کے لیے تحفہ الالمعی (۵/۴۷۹، ابواب القدر) کا مطالعہ کریں، یہ کتاب پاکستان میں بھی دستیاب ہے، نیز ”نیٹ“ سے بھی ڈاوٴن لوڈ کرسکتے ہیں۔

    (۳) ”تقدیر“ میں کیا لکھا ہوا ہے، اس کے درپے نہیں ہونا چاہئے، حدیث میں ”تقدیر“ میں زیادہ غورو خوض کرنے کی ممانعت آئی ہے، آدمی کوچاہئے کہ اجمالاً ”تقدیر“ پر ایمان رکھے، اور اسے جن امور کا حکم دیا گیا ہے انہیں انجام دے اور جن چیزوں سے روکا گیا ہے، ان سے بچے، رہی دوسری شادی تو اگر آدمی کو اپنے اوپر اطمینان ہے کہ دونوں بیویوں کے درمیان شب باشی اور نفقہ سُکنی وغیرہ میں برابری کرلے گا تو اس کے لیے شرعاً اس کی گنجائش ہے ورنہ یہ اقدام نہ کرنا چاہئے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند