• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 610670

    عنوان: پی ایف سے متعلق مختلف سوالات

    سوال:

    میں ایک سرکاری ملازم ہوں ۔ سرکار کی طرف سے میرا GPF اکاؤنٹ جاری ہے جس میں ہر ماہ سرکار کی طرف سے تنخواہ کی 10 فی صد رقم لازمی طور پر کاٹی جاتی ہے۔ اگر میں اپنی مرضی سے 10 فی صد سے زیادہ رقم GPF میں کٹواتا ہوں تو مجھے انکم ٹیکس میں کچھ راحت ملتی ہے اور کٹوائی ہوئی زائد رقم پر بھی سرکار کی طرف سے سود ملتا ہے۔ نیز میں ہر سال انکم ٹیکس ادا کرتا ہوں جس کی مقررہ رقم میری تنخواہ میں سے ہر ماہ کاٹی جاتی ہے۔ اس سے متعلق ذیل کے سوالات کا برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب مطلوب ہے ۔

    ۱. انکم ٹیکس میں راحت حاصل کرنے کے لیے GPF میں اپنی مرضی سے زیادہ رقم کٹوائی جا سکتی ہے؟ (یہ زائد رقم بھی تنخواہ میں سے ہی کٹوائی جاتی ہے، بعد میں الگ سے نہیں۔ اور اس کی سرکار کی طرف سے روک نہیں ہے)

    ۲. اپنی مرضی سے کٹوائی گئی زائد رقم پر سرکار کی طرف سے ملنے والی زیادہ رقم (سود) سود میں شمار ہوگی؟

    ۳. اگر یہ سود شمار ہو تو اس سود کی رقم کو انکم ٹیکس میں بھر سکتے ہیں ؟

    ۴. اگر یہ رقم انکم ٹیکسی میں بھر سکتے ہیں تو اس کو بھرنے کے لیے اس کو GPF میں سے اٹھانا ضروری ہے یا اپنی جیب/بینک اکاؤنٹ میں سے سود کی نیت سے ادا کر سکتے ہیں؟ اور جو رقم سود کے نام پر GPF میں جمع ہوتی ہے اس کو بعد میں ہم استعمال کر سکتے ہیں ؟ (کیونکہ ہر سال سود کی رقم اٹھانا مشکل کام ہے) ۵. GPF میں اپنی مرضی سے کٹوائی گئی زائد رقم کے بارے میں زکواۃ کے کیا مسائل ہیں؟

    جواب نمبر: 610670

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 812-433/TB-Mulhaqa=8/1443

     (1‏‏،2‏،3)انكم ٹیكس بچانے كے مقصد سے آپ اپنی مرضی سے پی ایف كٹوا سكتے ہیں‏، اپنی مرضی سے كٹوانے پر جو سود ملے‏، اس كے بارے میں احتیاط یہ ہے كہ اسے ذاتی استعمال میں نہ لائیں۔(دیكھیں: جواہر الفقہ 3/278‏،ط: زكریا‏،دیوبند‏، فتاوی عثمانی3/278‏،ط: كراچی) ؛ ہاں اسے انكم ٹیكس میں دے سكتے ہیں‏۔

    (4) كر سكتے ہیں‏، گنجائش ہے۔

    (5)اصول كا تقاضا تو یہی ہے كہ پی ایف پر زكات واجب نہیں ہے‏، نہ اس وقت اور نہ ہی وصولیابی كے بعد سنین ماضیہ كی؛ جب ملكیت میں آجائے‏، اس وقت سے حسب ضابطہ اس پر زكات واجب ہوگی؛ باقی اگر كوئی شخص احتیاطا ‏، زكات شروع سے ادا كرتا رہے یا وصولیابی كے بعد سنین ماضیہ كی زكات ادا كردے تو یہ بہتر ہے۔حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب ؒ نے جواہر الفقہ (3/275‏، مطبوعہ: كراچی‏،جدید)میں حضرت اقدس تھانویؒ كے مشورے سے بہ عنوان ’’تنبیہ‘‘ احتیاط والی بات تحریر فرمائی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند