• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 153391

    عنوان: ایک ماہ یا کم وبیش مدت کے بعد ٹوٹل بل پر سروس چارج کے نام سے كچھ رقم وصول كی جاتی ہے‏، كیا وہ سود ہے؟

    سوال: محترم سوال یہ ہے کہ میں ایک پٹرول پمپ پر عرصہ دراز سے ملازم ہوں، اور الحمد للہ ناپ تول اور کوالٹی کا معیار بالکل درست ہے ۔ ہمارا مال جہاں نقد فروخت ہوتا ہے وہیں دو مختلف صورتوں میں ادھار بھی فروخت ہوتا ہے ؛ نمبر(۱) کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ جس میں سودی استعمال کرنے والے لوگ بھی ہوتے ہیں اور سود سے بچ بچا کر استعمال کرنے والے لوگ بھی ، ہمیں اس ادھار کی ادائیگی بنک کی طرف سے کی جاتی ہے 0.05 فیصد کٹوتی کے بعد ۔ یہ جو کٹوتی بنک کرتا ہے ، سود ہے یا نہیں ؟ سوال نمبر (۲) دوسری طرح کا ادھار ہم اپنے پٹرول پمپ کے زاتی کھاتے سے دیتے ہیں یعنی مخصوص رقم کا ذپازٹ رکھ کر کھاتے دار کو پٹرول لینے کے لئے کتاب دے دیتے ہیں جس میں وہ چیک بک کی طرح انداجات کرکے ہمیں دیتا ہے جس کے مطابق ہم اسے پٹرول وغیرہ ایک مہینے کے ادھار پر فراہم کردیتے ہیں ۔ مہینہ گذرنے کے بعد گزشتہ ماہ کا مکمل حساب بل کی صورت میں پارٹی کو دیتے ہیں جس کی وہ چند دن میں یا بعض اوقات کئی کئی دن بعد ادائیگی کرتا ہے جس پر ہم کوئی بھی لیٹ فیس نہیں لیتے ، ہاں کھاتا کھولتے وقت ادھار کی شرائط میں ایک تو مخصوص رقم ڈپازٹ کی صورت میں رکھتے ہیں اور ٹوٹل بل کی رقم پر جیسے 10000 روپیہ کے بل پر 2فیصد یعنی 200 روپیہ یا 1فیصد یعنی 100 روپیہ چارج کرتے ہیں ۔ یہ جو ہم 1 یا دو فیصد سروس چارج کی مد میں وصول کرتے ہیں یہ جائز ہے یا نہیں ؟ خیرا شکریہ

    جواب نمبر: 153391

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1227-1364/N=1/1439

    (۱): جی ہاں! بینک، کارڈ ہولڈر کی طرف سے وکالتاً نقد ادائیگی میں آپ سے مکمل بل میں جو پانچ فیصد کی کٹوتی کرتا ہے؛ جب کہ وہ کارڈ ہولڈر سے کسی کٹوتی کے بغیر مکمل رقم وصول کرتا ہے، وہ شرعاً سود ہے۔

    (۲):ایک ماہ یا کم وبیش مدت کے بعد ٹوٹل بل پر سروس چارج کے نام سے جو ایک فیصد یا دو فیصد مزید رقم وصول کی جاتی ہے، یہ شرعاً سود ہے، جائز نہیں؛ البتہ اگر آپ ادھار کی وجہ سے پٹرول کا ریٹ کچھ بڑھادیں، مثلاً ادھار کی صورت میں پٹرول ۷۵/ روپیہ فی لیٹر کے بجائے ۷۹/ روپیہ فی لیٹر ہوگا اور اسی حساب سے بل بناکر ایک ماہ یا کم وبیش متعینہ مدت میں رقم وصول کی جائے تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند