• معاملات >> سود و انشورنس

    سوال نمبر: 610009

    عنوان:

    سودی قرض سے جو كاروبار شروع كیا جائے‏، اس میں شركت کرنا کیسا ہے؟

    سوال:

    بینک سے سودی قرض لیکر جو بزنس شروع کیا گیا ہے ویسے بزنس کے اندر کیا میں اپنا پیسہ انویسٹ کرسکتا ہوں اور جو منافع مجھے ملیں گے کیا وہ پورے طور پر حلال ہیں؟

    جواب نمبر: 610009

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 679-344/B-Mulhaqa=7/1443

     سود پر قرض لینا شرعا جائز نہیں ہے‏، حرام ہے‏،اگر كوئی ایسا كرتا ہے تو وہ سخت گنہ گار ہوگا؛ لیكن اس سے جو كاروبار شروع كیا جائے گا‏، اس كے نفع پر حرام ہونے كا حكم نہ ہوگا؛ اس لیے كہ یہ درحقیقت ’’قرض‘‘ہے اور قرض لی ہوئی رقم پر آدمی كی ملكیت ثابت ہوجاتی ہے؛ ہاں اسے سود ادا كرنے كا گناہ ملتا رہے گا؛ لہذا صورت مسئولہ میں ایسے كاروبار میں آپ كے لیے انویسٹ كرنے كی گنجائش ہے‏، حاصل شدہ منافع حلال ہوں گے۔(امداد الفتاوی:3/169‏،سوال:224/ بہ عنوان: سود سے روپیے میں خبث نہ آنا‏، مطبوعہ: كراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند