• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 7426

    عنوان:

    فتوی آئی ڈی: 2042 اور فتوی آئی ڈی:5037 میں توتضاد ہے۔ فتوی آئی ڈی 2042 میں کہا گیا ہے کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں حسنہ اور سیئہ۔ اس کا مطلب بدعت اصطلاحی دو قسم پر ہے۔ جب کہ فتوی آئی ڈی 5037 میں کہا گیا ہے کہ بدعت ساری مذموم ہے۔

    سوال:

    فتوی آئی ڈی: 2042 اور فتوی آئی ڈی:5037 میں توتضاد ہے۔ فتوی آئی ڈی 2042 میں کہا گیا ہے کہ بدعت کی دو قسمیں ہیں حسنہ اور سیئہ۔ اس کا مطلب بدعت اصطلاحی دو قسم پر ہے۔ جب کہ فتوی آئی ڈی 5037 میں کہا گیا ہے کہ بدعت ساری مذموم ہے۔

    جواب نمبر: 7426

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1625=1393/ ب

     

    آپ کے سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ عالم نہیں ہیں۔ قرآن وحدیث کی زبان عربی نہیں سمجھتے ہی۔ اسی لیے آپ کو دونوں فتووں میں تضاد نظر آتا ہے۔ جس بدعت کی دو قسمیں بتائی گئی ہیں، وہ لغت کے اعتبار سے ہیں۔ اور اصطلاحی اعتبار سے تو بدعت صرف ایک ہی ہے اور وہ سیئہ ہے، جو کفر وشرک کے بعد سب سے بڑا گناہ ہے۔ اور بدعت حسنہ وہ لغت کے اعتبار سے بولا جاتا ہے جس کا مفہوم ہے نئی بہتر چیز۔ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمانہ میں مدرسہ عمار ت کی شکل میں نہ تھا۔ صرف ایک چبوترہ تھا۔ اب عمارت اور کمروں والا مدرسہ ایک نیا کام ہے، لیکن بہتر کام ہے۔ اس کو لغوی اعتبار سے عربی میں بدعت حسنہ کہتے ہیں، یعنی نیا اچھا کام۔ اب غالباً آپ کی سمجھ میں آگیا ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند