عنوان: شادی کی مروجہ رسومات كرنا پڑجائے تو كیا كریں؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کی شادی کی بات چل رہی ہے زید کا کہنا ہے کہ "میں شادی اسی وقت کروں گا جبکہ سارے مروجہ رسومات ترک کرکردیئے جائیں"( جیساکہ رواج ہے فرنیچر، برتن، بارات وغیرہ)۔ اس پہ گھروالوں کا اتفاق نہیں ہو رہا ہے اور اس بات پہ لڑکی والے بھی راضی نہیں ہورہے ہیں۔ لڑکے والے کا کہنا ہے کہ میں لڑکی والے سے صرف بول سکتا ہوں کہ "مجھے کچھ نہیں چاہیے " اور لڑکی والے کا کہنا ہے کہ" میں سب چیز اپنی لڑکی کو دے رہا ہوں" اور انہی سب باتوں کی وجہ سے کئی رشتے کٹ بھی گئے ہیں۔ زید بہت پریشان ہوگیا ہے کہ مروجہ رسومات ترک گئے بغیر اسکی شادی نہیں ہوپا رہی ہے ۔ اب دریافت طلب امر یہ ہیکہ زید مع رسومات شادی کرے ؟ یا نہیں: تو کیا پوری زندگی کوارہ ہی رہے ؟ برائے مہربانی رہنمائی فرما کر عند اللہ ماجور ہوں۔
جواب نمبر: 17640001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 657-506/H=06/1441
مقامی علماءِ صالحین متقین اہل فتویٰ حضرات سے ہدایات حاصل کرلیں اور تمام حالات صحیح صاف واضح انداز پر بتلاکر مشورہ کرلیں ان حضرات کی ہدایات و مشورہ کی روشنی میں نکاح کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند