• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 601606

    عنوان:

    اكیلے میں یا اجتماعی طور پر تنہائی میں یا جلسہ كے اختتام پر نعت وسلام پڑھنا كیسا ہے؟

    سوال:

    اگر کوئی اکیلے یا اجتماعی طورپر نعت اور السلام کہنے کے اشعار پڑھے گھر پر یا مسجد میں یا مجلس یا جلسہ کے شروع یا اختتام پر کوئی سلام پڑھنے ، میں اگر سلام اشعار اور قصیدہ بردہ شریف کو پڑھوں تو کیا میں نے شرک کیا؟ کیا اس طرح پڑھے کوئی تو وہ بدعت ہے یا کافر یا مشرک ہوگا؟ اس لیے کہ بعض حضرات آج کل نعت پڑھنے کو سلام پڑھنے کو شرک یا بدعت کہتے ہیں جب کہ علمائے دیوبند کی ندائے شاہی نعت کی کتاب میں بہت سارے سلام و نعت و حمد اور صحابہ کے بارے میں بھی اشعار ہیں، ایک بہت بڑا طبقہ دین کے نام پر گھر گھر دیہات مسجد میں گھومتے ہوئے ایک طرف دین کی دعوت دوسری طرف ہر چیز کو بدعت کہہ رہے ہیں، جزاک اللہ، تفصیل سے جواب کا منتظر ۔

    جواب نمبر: 601606

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:330-351/sd=7/1442

     حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجنا فی نفسہ باعثِ ثواب ہے ، کتب احادیث میں صلاة و سلام کے الفاظ ماثور ہیں اور حضراتِ سلفِ صالحین، اولیائے عظام اور ان کے سچے متبعین اہل سنت والجماعت کا کثرت سے صلاة و سلام پڑھنے کا معمول رہا ہے ؛ لیکن مخصوص ہیئت کے التزام کے ساتھ سلام پڑھنا اور اس عقیدے کے ساتھ پڑھناکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجلس میں سلام سن رہے ہیں( جیساکہ آج کل ایک طبقے میں مروج ہے )بدعت اور گمراہی ہے ، پس صورت مسئولہ میں آپ اگر کسی مخصوص ہیئت کے التزام کے بغیر اور عقیدے کی درستگی کے ساتھ سلام پڑھیں یا حمد و نعت پڑھیں، تو شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے ؛ بلکہ باعث اجر و ثواب ہے ، اس کو بدعت یا شرک سمجھنا غلط ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند