• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 610962

    عنوان:

    سلام اور نعت خوانی وغیرہ سے متعلق چند سوالات

    سوال:

    عرض یہ ہے کہ ہمارے یہاں (یعنی پاکستان خیبر پختون خواہ)میں مختلف قسم کے دینی مجالس منعقد ہوتے ہیں کبھی ختم نبوت کے نام سے کبھی ختم القران کے نام سے کبھی ختم بخاری شریف اسی طرح اور بھی بہت ساری محفلیں تو اس محفل کو باذوق کرنے کیلئے نعت خوان کو بلایا جاتا ہے۔جب نعت خوان کو نعت پڑھنے کا دعوت دیا جاتا ہےتو سب سے پہلے تو وہ السلام علیکم کہتے ہیں اور پھر نعت پڑھنا شروع کرتا ہے اور ساتھ کہتا ہے کہ میرے ساتھ بلند اواز سے پڑھیں، جب نعت خوانی شروع ہوجاتی ہے تو نیچے بیٹھے لوگ سٹیج پہ ـ آکے نعت خوان پر پیسے نچھاور کرتے یعنی پھینکتے ہیں ٹھیک اسی طرح جس طرح کہ باہر کے معاشرے میں لو گ رنڈیوں اور ہیجڑوں پر پھینکتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ 1) کیامحفل میں موجود بندہ جب سٹیج پہ آجائے تو کیا اس کے لیے سلام کرنا ٹھیک ہے ؟

    2)نعت خوان کے ساتھ ساتھ جو باقی لوگ کافی تیز آواز میں نعت پڑھتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

    3)نعت خوانی کے دوران نعت خوان پر پیسے پھینکنا یا نچھاور کرنا اس کا کیا حکم ہے ؟

    4) اگر کوئی پیسو ں کے جگہ پھول پھینکے تو پھر ا   س کا کیا حکم ہے ؟

    اگر جوابات حوالہ کےساتھ دیں تو ہمیں بہت اچھا لگے گا۔ شکریہ

    جواب نمبر: 610962

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 688-718/H-Mulhaqa=11/1443

     (۱):سلام کا محل احادیث کی روشنی میں اول ملاقات ہے؛ لہٰذا محفل میں موجود شخص کا اسٹیج پر پہنچ کر حاضرین کو سلام کرنا بے محل ہے، پس یہ رواج قابل ترک ہے۔

    عن أبي ھریرة رضی اللہ عنہ عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: ”إذا لقي أحدکم أخاہ فلیسلم علیہ، فإن حالت بینھما شجرة أو جدار أو حجر ثم لقیہ فلیسلم علیہ“ رواہ أبو داود (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب السلام، الفصل الثاني، ص: ۳۹۹، ط: المکتبة الأشرفیة، دیوبند)۔

    (۲): مختلف دینی مجالس میں حاضرین مجلس /مجمع کا نعت خواں کے ساتھ آواز میں آواز ملاکر نعت پڑھنا سلف صالحین سے ثابت نہیں؛ بلکہ فی زماننا یہ اہل بدعت کے یہاں رائج طریقہ ہے، صحیح طریقہ صرف سننا ہے، یعنی: نعت خواں نعت پڑھے تو حاضرین مجلس/ ممجمع خاموشی اور دھیان کے ساتھ سنے، حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں شعراء صحابہ کرام دینی اشعار پڑھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر صحابہ کرام صرف سماعت فرماتے تھے ، نعت یا شعر خواں کے ساتھ آواز میں آواز ملاکر پڑھتے نہیں تھے۔

    (۳): نعت خواں کو اس کی نعت خوانی پر بہ طور ہدیہ یا اجرت پیسہ دینا جائز ہے؛ البتہ اس پر پیسے پھینکنے یا نچھاور کرنے کا طریقہ صحیح نہیں، اس سے احتراز چاہیے۔

    (۴): نعت خواں پر پھول برسانے/ پھینکنے کا طریقہ بھی قابل احتراز ہے ۔ ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند