معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 61025
جواب نمبر: 61025
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 799-764/Sn=11/1436-U اگر آپ کے والد محترم کا انتقال ہوچکا ہے تو انھوں نے بہ وقت وفات اپنے پیچھے جو کچھ بھی مملوکہ چیزیں (مثلاً زمین، مکان، سامانِ مکان، دکان، مالِ تجارت نقد رقم وغیرہ) چھوڑی ہیں سب میں دیگر ورثاء کے ساتھ آپ بھی شریک ہیں، اگرچہ آپ نے والد کو کماکر کچھ نہ دیا ہو، آپ کو بھی حق ملے گا، آپ کے بھائی کی یہ بات درست نہیں کہ آپ کا ترکہٴ والد میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ (ب) اگر آپ کی والدہ کا بھی انتقال ہوگیا ہے تو ان دونوں حضرات نے جو کچھ بھی ترکہ چھوڑا ہے، سب کے کل ۹/ حصے کیے جائیں گے، جن میں سے ۲-۲ سہام ہرایک بھائی کو (یعنی ۲/ سہام آپ کو اور ۲/ سہام آپ کے بڑے بھائی کو) اور ایک ایک سہم آپ کی ہرایک بہن کو ملیں گے۔ نوٹ: اگر بھائی نے کاروبار میں والد صاحب کا ساتھ دیا یا والد کی وفات کے بعد ان کے کاروبار کو ترقی دی تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہے، اس کا انھیں بڑا اجر ملے گا اور دیگر ورثاء کو بھی چاہیے کہ اپنے اپنے حصہ میں سے کچھ کچھ بڑے بھائی کو دیدیں، یہ ان کا اخلاقی فریضہ ہے، اگرچہ شرعاً لازم نہ ہو۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند