• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 147632

    عنوان: تقسیم وراثت سے قبل اس مال سے شادی کرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین زید کا انتقال ہو گیا، زید کے چار لڑکے تین لڑکیاں ہیں، ایک لڑکے اور ایک لڑکی کی شادی زید کی زندگی میں ہو چکی ہے ، اب زید کے بچے کہتے ہیں کہ پہلے زید کے مال میں سے باقی تین لڑکوں اور دو لڑکیوں کی شادی کرنے کے بعد ورثہ تقسیم کریں گے ،کیا ورثہ تقسیم کرنے سے پہلے ورثے کے مال سے شادیاں کی جا سکتی ہیں؟

    جواب نمبر: 147632

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 405-338/B=4/1438

    باپ کے مرنے کے بعد باپ کی ملکیت کا کل ترکہ ورثہ کے استحقاق میں چلا جاتا ہے اس کی تقسیم کرکے اور ہرایک کا حصہ متعین کرکے ورثہ کو دیدینا ضروری ہے، تقسیم سے پہلے اسے شادی بیاہ کے اخراجات کے لیے روک رکھنا جائز نہیں۔ مرحوم کی کل مالیت ۱۱/ حصوں میں تقسیم کرکے ۲-۲حصے چاروں لڑکوں کو اور ایک ایک حصہ تینوں لڑکیوں کو دیدیا جائے، اس کے بعد اپنے بھائی بہن کی شادی کے لیے مل جل کر اتحاد باہمی کے ساتھ ہرایک کی شادی کا انتظام کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند