• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 601169

    عنوان:

    مہر كی ادائیگی سے قبل میاں بیوی میں سے كسی كا انتقال ہوجائے تو كیا حكم ہے؟

    سوال:

    مہر کی رقم بیوی کو شوہر نے ادا نہیں کیا ہوں شوہر یا بیوی میں کسی ایک کا انتقال ہو جائے تو مہر کی رقم کا کیا کرے اور نکاح کے بعد سے اب تک بیوی کو شوہرنہ تو کوئی تحفہ نہ پیشہ دیئے گھر کے سارے لوگوں کو کھانے بنانے کپڑے دھونے اور دیگر کام کرنے کے بعد بھی شوہر بیوی کو اکسر رشتے نہ چلنے کی دھمکیاں دے اور بیوی کے والد کی دی ہوئی چیزوں پر شوہر کے ماں بھائی بہن اپنا حق جتائے اور بیوی کوئی بھی قسم کی چیز استعمال نہیں کرتی تو کیا یہ درست ہے ؟

    جواب نمبر: 601169

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 345-250/B=04/1442

     (۱) بیوی کا مہر شوہر کے ذمہ قرض ہے جس کا اداکرنا واجب ہے۔ اگر ادا نہیں کیا اور مرگیا تو شوہر نے جو کچھ ترکہ چھوڑا ہے اس میں سے پہلے بیوی کا پورا مہر ادا کرنا واجب ہے۔ اس کے بعد ترکہ میں چوتھائی یا آٹھواں حصہ جو کچھ بھی حصہ بیوی کا بنتا ہو وہ حصہ بھی دینا واجب ہے۔ اگر بیوی کا انتقال ہو گیا اور شوہر نے مہر ادا نہیں کیا ہے تو وہ مہر بیوی کا ترکہ ہوگیا۔ اس میں سے اولاد نہ ہو تو نصف اور اولاد ہو تو ایک چوتھائی شوہر کو ملے گا بقیہ مہر اور ترکہ بقیہ جائز ورثہ میں تقسیم ہو جائے گا۔

    (۲) شوہر اپنی بیوی کو جو کچھ دھمکی دے رہا ہے اس کے دنیادار اور لالچی ہونے کی علامت ہے اور انتہائی ظلم و زیادتی کی بات ہے جو قطعاً درست نہیں۔

    بیوی کو اس کے والد کی طرف سے جو چیزیں ملی ہیں ان میں کسی کو اپنا حق جتانا جائز نہیں؛ البتہ بیوی کی اجازت سے استعمال کرسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند