معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 149756
جواب نمبر: 149756
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 629-592/N=6/1438
صورت مسئولہ میں آپ کی دادی کا اسلام کے بعد کفر وشرک میں مبتلا ہونا ثابت نہیں، نیز انہوں نے اپنے عاشق کے انتقال کے بعد بچوں کو قرآن پاک پڑھانے کی خدمت میں زندگی گذاری جو ان کے مسلمان ہونے کی بہت مضبوط علامت ہے؛ اس لیے انھیں بہرحال مسلمان شمار کیا جائے گا اور آپ کے والد مرحوم کے ترکہ میں بہ حیثیت ماں ان کا بھی حق وحصہ ہوگا۔
صورت مسئولہ میں آپ کیو الد مرحوم کا تمام ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۲۴۰/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے آپ کی دادی کو ۴۰/ حصے، آپ کی والدہ کو ۳۰/ حصے، آپ اور آپ کے تین بھائیوں میں ہر ایک کو ۳۴، ۳۴/ حصے اور آپ کی دونوں بہنوں میں سے ہر بہن کو ۱۷، ۱۷/ حصے ملیں گے۔ اور اب چوں کہ آپ کی دادی مرحومہ کا انتقال ہوگیا ہے؛ لہٰذا ان کا حصہ ان کے وارثین کو ملے گا، آپ اگر سوال میں اپنے چچا اور پھوپھی وغیرہ کی تفصیل لکھتے تو آپ کی دادی مرحومہ کا حصہ بھی شرعی طور پر تقسیم کردیا جاتا۔ تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے:
ام = 40
زوجة = 30
ابن = 34
ابن = 34
ابن = 34
ابن = 34
بنت = 17
بنت = 17
----------------------
240
آپ کے والد مرحوم کے دادا نے آپ کے والد مرحوم کو جو ۲۰۰۰/ مربع فٹ ہبہ کی تھی، اگر شرعی طریقہ پر اس زمین کا ہبہ تام ومکمل ہوگیا تھا تو یہ زمین آپ کے والد مرحوم کے ترکہ میں شامل ہوگی اور مرحوم کے تمام شرعی وارثین کے درمیان حسب شرع تقسیم ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند