معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 48672
جواب نمبر: 4867201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1640-1201/H=12/1434-U بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث وصحتِ تفصیل ورثہ مرحوم کا کل مال متروکہ چونسٹھ حصوں پر تقسیم کرکے آٹھ حصے مرحوم کی زوجہ کو اور چودہ حصے مرحوم کے بیٹے کو اور سات سات حصے مرحوم کی چھ بیٹیوں کو ملیں گے۔ زوجہ=۸ بیٹا=۱۴ بیٹی=۷ بیٹی=۷ بیٹی=۷ بیٹی=۷ بیٹی=۷ بیٹی=۷
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
1989 میں میرے والد صاحب نے ہم دو بھائیوں سے کہا کہ ہم مکان کی پراپرٹی کوہماری سب سے چھوٹی بہن کو منتقل کردیں (در اصل یہ ہمیں ہمارے بچپن میں ہمارے والد صاحب کی طرف سے دیا گیا تھا) جس کا ہم نے لحاظ کیا۔ اور یہ معاملہ دوسری تین بہنوں کومعلو م نہیں تھا۔ ہم بھائیوں نے والد صاحب سے اس مکان کو منتقل کرنے کے لیے معاوضہ طلب کیا۔ میرے والد صاحب نے کہا کہ اب ان کے پاس کوئی پیسہ نہیں ہے، ہاں تم میرے انتقال کے بعد میری املاک سے معاوضہ لے لینا۔2004میں میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد جب ہم دو بھائی اور چار بہنوں نے میرے متوفی والد کی جائیداد کو 2007 میں تقسیم کیا تو ہم بھائیوں نے مکان کی پراپرٹی کا جوکہ ہم نے منتقل کردیا تھامعاوضہ مانگا ۔ تو ایگزیکیوٹر (وصیت پر تعمیل کرنے والا) نے ہم سے اس معاوضہ کے پیسہ کا جس کا ہمارے مرحوم والد صاحب نے وعدہ کیا تھا ثبوت مانگا ۔ہم نے کہا کہ صرف ہماری چھوٹی بہن اس کے بارے میں جانتی ہے۔ وہی اکیلی گواہ ہے۔ لیکن چھوٹی بہن نے کہا کہ میرے مرحوم والد صاحب نے بہت پہلے 1989میں کہاتھا، اس کے بعد انھوں نے اس کے بارے میں وضاحت نہیں کی۔ اور اس طرح ہمیں معاوضہ نہیں دیا گیا جیسا کہ ہمارے مرحوم والد صاحب نے وعدہ کیا تھا ۔ ہم بھائیوں نے دراصل مکان کی پراپرٹی 1989میں رجسٹریشن کے ذریعہ سے منتقل کردی تھی۔ اس معاملہ میں اسلامی قانون کیا ہے؟ برائے کرم ہمیں اسلام پر صحیح طریقہ سے عمل کرنے کے لیے بیان کریں۔
1641 مناظركیا پنشن میں سبھی وارثین كا حق ہےیا صرف بیوی كا؟
3132 مناظروالدین کے ساتھ رہتے ہوئے ذاتی پیسوں سے خرید کردہ جائداد کا حکم
2132 مناظركیا انشورنس سے ملی رقم میں وراثت كا مسئلہ؟
1581 مناظر