• متفرقات >> تاریخ و سوانح

    سوال نمبر: 12628

    عنوان:

    میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ [حضرت نوح علیہ السلام کا زمانہ دور کیا تھا، اور وہ کس جگہ کے لیے آئے تھے، کیا ان کا زمانہ دور ہندوستان تھا یا اس کے پاس کا کوئی او رمقام؟]  میں نے سنا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام ہی منو تھے جس کے بارے میں ہندؤں کی اسکرپٹ منو سمرتی ہے؟ ایک اور عام بات یہ ہے کہ منو سمرتی میں بھی [جل پرالے]  کا تذکرہ ہے، جو کہ القرآن اور بائبل میں بھی ہے، تو مہربانی کرکے یہ بتائیں کہ حقیقت کیا ہے؟

    سوال:

    میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ [حضرت نوح علیہ السلام کا زمانہ دور کیا تھا، اور وہ کس جگہ کے لیے آئے تھے، کیا ان کا زمانہ دور ہندوستان تھا یا اس کے پاس کا کوئی او رمقام؟]  میں نے سنا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام ہی منو تھے جس کے بارے میں ہندؤں کی اسکرپٹ منو سمرتی ہے؟ ایک اور عام بات یہ ہے کہ منو سمرتی میں بھی [جل پرالے]  کا تذکرہ ہے، جو کہ القرآن اور بائبل میں بھی ہے، تو مہربانی کرکے یہ بتائیں کہ حقیقت کیا ہے؟

    جواب نمبر: 12628

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 988=837/ھ

     

    حضرت نوح علیہ السلام کا زمانہ حضرت آدم حضرت شیث اور حضرت ادریس علیہم السلام کے بعد کا زمانہ ہے، حضرت آدم ونوح علیہما السلام کے درمیان ایک ہزار دو سو سال کا فاصلہ ہے: کما في المنتظم: ۱/۱۴۵، حضرت مفتی شفیع صاحب نے معار ف القرآن:۳/۵۹۳ پر آیت : وَلَقَدْ اَرْسَلْنَا نُوْحًا اِلٰی قَوْمِہ، کے تحت لکھا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کی بعثت ونبوت صرف اپنی قوم کے لیے تھی، ساری دنیا کے لیے عام نہ تھی اور ان کی قوم عراق میں آباد بظاہر مہذب مگر شرک میں مبتلا تھی۔ اس عبارت سے ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام ملک عراق کے لیے آئے تھے۔ باقی حضرت نوح علیہ السلام ہی کا منو ہونا اور منوسمرتی میں جل پرالے کے تذکرہ سے مراد طوفان نوح ہو اس کی ہمیں تحقیق نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند