متفرقات >> حلال و حرام
سوال نمبر: 61680
جواب نمبر: 61680
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 783-783/Sd=1/1437-U اعضاء کا استعمال بیماری کی صورت میں بھی جائز نہیں ہے، لہذا صورت مسئولہ میں آپ کی والدہ کے لیے مذکورہ عالم صاحب کا جگر لگوانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے ۔ قال السرخسي: والآدمي محترم بعد موتہ علی ماکان علیہ في حیاتہ ، فکما لا یجوز التداوي بشيء من الآدمي الحي اکراماً لہ، فکذلک لا یجوز التداوي بعظم المیت ، قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: کسر عظم المیت ککسر عظم الحي۔ ( شرح السیر الکبیر: ۱/۹۲، باب دواء الجراحة، ط: دار الکتب العلمیة، بیروت ) قال في الہندیة:الانتفاع بأجزاء الآدمي لم یجز، قیل: للنجاسة وقیل: للکرامة، ہو الصحیح، کذا في جواہر الأخلاطي۔ ( الفتاوی الہندیة: ۵/۳۵۴، کتاب الکراہیة، الباب الثامن عشر في التداوي والمعالجات ) مضطر لم یجد میتةً، وخاف الہلاکَ، فقال لہ رجل : اقطع یديَّ وکلہا، أو قال: اقطع مني قطعةً وکلہا، لا یسعہ أن یفعل ذلک، ولا یصح أمرہ بہ کما لایسع للمضطر أن یقطع قطعةً من نفسہ، فیأکل، کذا في فتاوی قاضیخان۔ (الفتاوی الہندیة: ۵/۳۳۸، کتاب الکراہیة، الباب الحادي عشر في الکراہة في الأکل وما یتصل بہا،کذا في جواہر الفقہ:۷/۱۹۔۔۷۴، ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند