• متفرقات >> حلال و حرام

    سوال نمبر: 29294

    عنوان: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام درج ذیل مسئلے کیبارے میں : افغانستان میں تحریک طالبان نے ویب سائٹ پر دو اسٹوڈیو "شہامت جہادی اسٹوڈیو"اور "الامارہ جہادی اسٹوڈیو" کینام سے قائم کیے ہوئے ہیں-اس اسٹوڈیو مییں افغانستان کے جنگی حالات کی ویڈیو اور تصاویر دکہائی جاتی ہیں -مزید یہ کہ ان ویڈیوز میں مجاہدین کو بہی شکل و صورت سمیت اتحادیوں کے خلاف لڑتے ہوئے دکہایا جاتا ہے-ان ویڈیوز کے شائع کرنے کا مقصد طالبان کی زبان ہی میں پیش ہے"حقائق کومنظرعام پرلانا۔ مسلمانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اورمغربی میڈیاسیان کیدکھے ہوئیدلوں کوتسلی ہوگی"۔ایک اور جگہ اس مسئلے میں طالبان کے ترجمان سے ان ویڈیوز کا مقصد پوچھا گیا تو ان کا جواب ملاحظہ ہو" تصویرکی مسئلہ میں اتنی شدت نہیں ہے،بلکہ الیکٹرونکس میڈیامیں مفتی تقی عثمانی سمیت اکثرعلماء اسیتصویرہی نہیں کہتے لیکن یہاں صرف تبلیغانی مقابلیکی بات ہے اورآپ کومعلوم ہیکہ الضرورات تبیح المحذورات البتہ یہ میری ذاتی رائیہے۔ امارت کی پالیسی سازعلماء کرام ہیں،اس کاتعلق انہی سیہے اورانہوں نیضرورت کی خاطرجوازدی ہے،" سوال یہ ہے کے کیا ان ویڈیوز کا کیا حکم ہے؟ اور عوام(غیر مجاہدین) کے لیے دیکھنا جائز ہے؟جزاک اللہ۔۔ 

    سوال: کیافرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیان عظام درج ذیل مسئلے کیبارے میں : افغانستان میں تحریک طالبان نے ویب سائٹ پر دو اسٹوڈیو "شہامت جہادی اسٹوڈیو"اور "الامارہ جہادی اسٹوڈیو" کینام سے قائم کیے ہوئے ہیں-اس اسٹوڈیو مییں افغانستان کے جنگی حالات کی ویڈیو اور تصاویر دکہائی جاتی ہیں -مزید یہ کہ ان ویڈیوز میں مجاہدین کو بہی شکل و صورت سمیت اتحادیوں کے خلاف لڑتے ہوئے دکہایا جاتا ہے-ان ویڈیوز کے شائع کرنے کا مقصد طالبان کی زبان ہی میں پیش ہے"حقائق کومنظرعام پرلانا۔ مسلمانوں کی حوصلہ افزائی ہوگی اورمغربی میڈیاسیان کیدکھے ہوئیدلوں کوتسلی ہوگی"۔ایک اور جگہ اس مسئلے میں طالبان کے ترجمان سے ان ویڈیوز کا مقصد پوچھا گیا تو ان کا جواب ملاحظہ ہو" تصویرکی مسئلہ میں اتنی شدت نہیں ہے،بلکہ الیکٹرونکس میڈیامیں مفتی تقی عثمانی سمیت اکثرعلماء اسیتصویرہی نہیں کہتے لیکن یہاں صرف تبلیغانی مقابلیکی بات ہے اورآپ کومعلوم ہیکہ الضرورات تبیح المحذورات البتہ یہ میری ذاتی رائیہے۔ امارت کی پالیسی سازعلماء کرام ہیں،اس کاتعلق انہی سیہے اورانہوں نیضرورت کی خاطرجوازدی ہے،" سوال یہ ہے کے کیا ان ویڈیوز کا کیا حکم ہے؟ اور عوام(غیر مجاہدین) کے لیے دیکھنا جائز ہے؟جزاک اللہ۔۔ 

    جواب نمبر: 29294

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 249=80-2/1432

    تصویر کشی اسلام میں حرام ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر لعنت فرمائی ہے أشد الناس عذابًا یوم القیامة المصوّرون اور یہ کہنا درست نہیں کہ اکثر علماء اسے تصویر نہیں کہتے، کیونکہ اکثر علماء نہ صرف اس کے تصویر ہونے کے بلکہ اس کے حرام ہونے کے قائل ہیں جیسا کہ ”فتاویٰ اللجنة الدائمة“ میں عبد اللہ بن باز کا فتوی (۱/۶۷۴) مذکور ہے، اسی طرح حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی اور مفتی شفیع صاحب اور بہت سے علمائے کرام اس کے عدم جواز کے قائل ہیں، لیکن ضرورت شدیدہ کی بنیاد پر تصویر کھنچوانے کی گنجائش ہے، اس لیے اگر مقامی علماء اس کی ضرورت محسوس کریں کہ بغیر اس کے عند الشرع معتبر ضرورت پوری نہ ہوسکے اور اس کے لیے گنجائش دیں تو ٹھیک ہے، رہی بات عوام کے دیکھنے کی تو عوام کس مقصد سے اسے دیکھنا چاہتے ہیں، پہلے اس کی وضاحت کریں، پھر ان شاء اللہ جواب لکھا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند