عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 608109
سوال : کیا فرماتے ہیں علما ء و مفتیان اکرام ذیل کے مسئلہ کے متعلق کہ رشتہ طے ہونے کے بعد ہونے والی بیوی کی طرف سے طواف یا عمرہ کر سکتے ہیں کیا؟
جواب نمبر: 60810914-Dec-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 343-162/B-Mulhaqa=05/1443
ثواب پہنچانے کی نیت سے، ان کی طرف سے عمرہ یا طواف کرسکتے ہیں؛ باقی یہ معلوم رہے کہ جب تک نکاح نہ ہو یہ لڑکی آپ کے حق میں اجنبیہ ہے، اس سے بات چیت وغیرہ نہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں نے یہ سوال تین مہینے پہلے کیاتھا مگر جواب نہیں ملا۔میں دوبارہ سوال کرتاہوں۔الحمد للہ ، میں سال گذشتہ حج کے لیے گیا تھا۔ حج کے لیے میں نے حضرت مفتی تقی صاحب کی کتاب (حج، فضائل ومسائل) کو رہنما بنا یا۔یہ کتاب انٹرنیٹ پر موجود ہے۔ اس کتاب میں مفتی تقی صاحب نے۱۳/ ذی الحجہ کو رمی کے بارے میں لکھا ہے کہ دو پہر سے قبل رمی کرنے کی سہولت ہے۔ اس پر عمل کرتے ہوئے میں نے دوپہر سے پہلے میں صرف ۱۳/ ذی الحجہ کو رمی کیا۔ کیمپ میں ایک اہل حدیث سے ملاقات ہوگئی اور دارالسلام سے شائع شدہ ایک کتاب دکھائی جس میں اب باز کا فتوی لکھاتھاکہ اگر ۱۳/ ذی الحجہ کو دوپہر سے رمی کی گئی تو تو دم واجب ہے۔براہ کرم، اس بارے میں تفصیل سے جواب دیں ۔اور دوپہر سے قبل رمی کرنے کے سلسلے میں جو حدیث ہے ، اس کی سند کے بارے میں بتائیں۔
1768 مناظر