• عبادات >> حج وعمرہ

    سوال نمبر: 68266

    عنوان: کیا رمضان کے بعد عمرہ کرسکتے ہیں جب کہ ہم نے اپنا فرض حج نہیں کیا ہے ؟

    سوال: مفتی صاحب آپ سے کچھ معلومات کرنا تھا شعبان میں عمرہ کرنے کے تعلق سے۔ (۱) کیا رمضان کے بعد عمرہ کرسکتے ہیں؟ جب کہ ہم نے اپنا فرض حج نہیں کیا ہے ،میں نے سنا ہے کہ اگر رمضان کے بعد کوئی عمرہ کرے گا تو اس پر اس سال کا حج فرض ہوجاتا ہے۔ (۲) جدہ کے مقامی لوگ کیونکہ میقات کے اندر رہتے ہیں تو مکہ مکرمہ کو بغیر احرام کے صرف طواف کرنے جاسکتے ہیں؟ تو میرا سوال یہ ہے میں اب ریغ کا مقیم ہوں جو کہ میقات الجحفہ سے ۲۳/ کلو میٹر دور ہے، تو میں اہل میقات کا مقیم رہنے کی حیثیت سے صرف طواف کی نیت سے بغیر احرام پہنے مکہ جاسکتا ہوں کیا؟ یا پھر میں ربیغ سے جدہ جاکر وہاں کچھ دیر ٹھہر کے وہاں سے صرف طواف کرنے مکہ جاسکتا ہوں کیا؟

    جواب نمبر: 68266

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 924-766/D=11/1437

    (۱) رمضان کے بعد جب آپ عمرہ کرنے کے لیے مکہ مکرمہ پہنچیں گے، تو اشہر حج میں مکہ میں ہونے کی وجہ سے آپ پر حج فرض ہوجائے گا، لیکن دو شرطوں کے ساتھ (۱) اگر آپ کے پاس دس ذی الحجہ تک وہاں رہ کر قیام کے مصارف و اسباب مہیا ہوں۔ (۲) حکومت کی طرف سے کوئی قانونی رکاوٹ بھی نہ ہوتو آپ پر حج فرض ہو جائے گا، اور اگر اتنے مصارف نہیں ہیں یا قانونی رکاوٹ ہوتو ایسی صورت میں محض عمرہ کرنے سے حج فرض نہ ہوگا۔
    (۲) جدہ چونکہ حل میں داخل ہے اور اہل حل کے لیے حکم شرعی یہ ہے کہ اگر حج یا عمرہ کا ارادہ نہ ہو، تو بلا احرام مکہ مکرمہ میں آنا جانا بلا کراہت درست ہے، لیکن اگر حج یا عمرہ کے ارادے سے جائے تو حدودِ حل سے ہی احرام باندھ کر جانا ان کے اوپر لازم ہوگا، ورنہ دم لازم ہوگا، اسی طرح آپ کا بھی یہی مسئلہ ہے کہ اگر حج یا عمرہ کا ارادہ نہ ہوتو بلا احرام مکہ مکرمہ میں آمد و رفت بلا کراہت کر سکتے ہیں اور طواف بھی کر سکتے ہیں، لیکن اگر حج یا عمرہ کا ارادہ ہوتو حدود حل سے ہی احرام باندھ کر جانا واجب ہے، ورنہ دم لازم ہوگا۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند