عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 164965
جواب نمبر: 164965
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1471-1224/D=12/1439
صیام یوم عرفة احتسب علی اللہ أن یکفر السنة التي قبلہ والسنة التي بعدہ (مشکاة: ۱۷۹)
حدیث میں اگلے سال زندہ رہنے کا کوئی ذکر نہیں ہے پھر اگلے سال سے مراد جہاں پورا سال ہے وہیں سا ل کا بعض حصہ بھی ہے چنانچہ اگلے سال درمیان میں مرنے والے کے گناہ بھی معاف ہوجائیں گے اور بعض محدثین نے فرمایا کہ آئندہ سال کے گناہ معاف کرنے سے مراد یہ ہے کہ آئندہ سال گناہ سے محفوظ رکھیں گے وقیل تکیفیر السنة الآتیة أن یحفظہ من الذنوب فیہا حفاظت وفات کے ذریعہ بھی ہوسکتی ہے۔
بعض محدثین نے اس روایت کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ رحمت اور ثواب کی اتنی مقدار عطا فرمائیں گے وہ پچھلے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا اور آئندہ سال کے گناہوں کا جب وہ آئے اور اس میں گناہ کا وقوع ہو۔ اس کا حاصل یہ ہوا کہ آئندہ سال زندہ نہ بھی رہا اور گناہ نہ بھی ہوا تو بھی دو سال کے برابر ثواب ورحمت عطا ہوجائے گی، پس حدیث مذکور سے ایسا کوئی یقینی اشارہ نہیں نکلتا کہ یہ شخص آئندہ سال زندہ بھی رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند