عبادات >> حج وعمرہ
سوال نمبر: 55248
جواب نمبر: 55248
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 48-48/Sn=11/1435-U (۱) آپ امسال بلاشبہ حج کرسکتے ہیں، آپ کے دوست کی بات صحیح نہیں کہ آپعمرہ کرکے گھر واپس آگئے تو امسال آپ حج نہیں کرسکتے؛ البتہ آپ کے لیے امسال عمرہ کرنا مناسب نہ تھا؛ اس لیے کہ ”جدہ“ شرعاً ”حل“ ہے اور ”حل“ میں رہنے والے جس سال حج کا ارادہ رکھتے ہیں، اس سال ان کے لیے عمرہ کرنا مکروہ ہے۔ (۲) آپ امسال صرف حج کریں، عمرہ نہ کریں، عمرہ کرنا آپ کے لیے مکروہ ہوگا وکرہت (العمرة) تحریمًا یوم عرفة وأربعة بعدہا․․․ یزاد علی الأیام الخمسة ما في اللباب وغیرہ من کراھة فعلھا في أشھر الحج لأھل مکة ومن بمعناھم أي من المقیمین ومن في داخل المیقات لأن الغالب علیھم أن یحجوا في سنتھم فیکونوا متمتعین وھم عن التمتع ممنوعون وإلا فلا منع للمکي عن العمرة المفردة في أشھر الحج إذا لم یحج في تلک السنة․ (رد المحتار علی الدر المختار: ۳/۴۷۷ ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند