• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 62722

    عنوان: جمعہ کے روز کپڑے دھونے کو نحوست کا سبب سمجھا جاتاہے اور ایک حدیث بتائی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابی آئے اور کہا کہ میرے گھر میں برکت نہیں رہتی تو آپ نے فرمایا کہ اپنی بیوی کو کہو جمعہ کے روز کپڑا نہ دھوئے ۔

    سوال: جمعہ کے روز کپڑے دھونے کو نحوست کا سبب سمجھا جاتاہے اور ایک حدیث بتائی جاتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابی آئے اور کہا کہ میرے گھر میں برکت نہیں رہتی تو آپ نے فرمایا کہ اپنی بیوی کو کہو جمعہ کے روز کپڑا نہ دھوئے ۔ براہ کرم، یہ بتائیں کہ کیا یہ حدیث صحیح ہے یا ضعیف ہے؟اور اگر یہ حدیث من گھڑت ہے تو صحیح حدیث جمعہ کے روز کپڑے دھونے کے بارے میں کیا کہتی ہے؟

    جواب نمبر: 62722

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 197-213/N=3/1437-U حدیث کی متعدد کتابیں دیکھی گئیں، لیکن سوال میں مذکور حدیث کسی کتاب میں نہیں ملی، پس جب تک کوئی حدیث نہ ملے، اس وقت تک اس پر صحیح یا حسن وغیرہ ہونے کا کوئی حکم نہیں لگایا جاسکتا؛ کیوں کہ حکم کا مدار سند ہوا کرتی ہے، نیز اس کا مضمون بھی کسی کتاب میں نہیں ملا؛ بلکہ متعدد صحیح احادیث میں جمعہ کے دن ناپاکی اور میل کچیل سے پاکی، صفائی حاصل کرنے کی تاکید وفضیلت آئی ہے اور علمائے کرام نے اس میں بدن اور کپڑے دونوں کی پاکی صفائی شامل کی ہے (عمدة القاری ۶: ۲۵۲، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة، بیروت، مرقات المفاتیح ۳: ۴۲۶، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة، بیروت وغیرہ) اور کپڑے کی صفائی میں ایک یہ ہے کہ آدمی دوسرے نئے یا دھلے ہوئے کپڑے پہن لے، دوسرے یہ بھی ہے کہ آدمی پہنے ہوئے کپڑے دھل کر اور سکھاکر پہن لے؛ کیوں کہ ہر شخص کے پاس ایک سے زائد جوڑے نہیں ہوتے، نیز اگر ہوں تو ان کا پہلے سے دھلا ہوا ہونا ضروری نہیں، نیز علمائے کرام نے حدیث: من غسل (بالتخفیف) کا مطلب: ”کپڑے دھونا“ بھی تحریر فرمایا ہے (دیکھئے: مرقات المفاتیح۳: ۴۳۵، ۴۳۶) ، نیز پوری امت مسلمہ شروع دور سے جمعہ کے د ن کپڑے دھونے کا بھی اہتمام کرتی آرہی ہے، نیز آدمی جو لنگی وغیرہ پہن کر غسل کرتا ہے، اسے عام طور پر غسل کے بعد ایک دو پانی سے دھو ڈالتا ہے؛ اس لیے سوال میں مذکور حدیث مضمون کے اعتبار سے بھی محل نظر ہے، اور جب تک اس طرح کی باتوں کی صحیح تحقیق نہ ہوجائے، نہ ان پر عمل کرنا چاہئے اور نہ کسی سے بیان کرنا چاہئے۔ اور بلا دلیل شرعی کسی کام کو نحوست کا سبب سمجھنا غلط ہے؛ بلکہ از روئے شرع گناہ کے کام نحوست وبے برکتی کا سبب ہوتے ہیں، جائز ومباح کام نحوست کا سبب نہیں ہوتے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند