عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 41006
جواب نمبر: 41006
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 842-847/N=10/1433 یہ مضمون سورہٴ کہف کی آیت (۸۶): ”حَتَّی اِذَا بَلَغَ مَغْرِبَ الشَّمْسِ وَجَدَہَا تَغْرُبُ فِیْ عَیْنٍ حَمِئَةٍ“ میں بھی آیا ہے، مفسرین کرام نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ دیکھنے والے کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سورج کسی سیاہ دلدل یا کیچڑ میں ڈوب رہا ہے، کیونکہ حضرت ذوالقرنین جانب مغرب جہاں تک پہنچے تھے وہاں سمندر کے آگے کوئی آبادی یا خشکی نہیں تھی جیسے کوئی شخص غروب کے وقت کسی ایسے میدان میں ہو جہاں جانب مغرب میں دور تک کوئی پہاڑ، درخت اور عمارت وغیرہ نہ ہو تو اسے ایسا محسوس ہوگا کہ سورج زمین کے اندر گھس رہا ہے۔ آیت کریمہ یا روایات میں سورج کا حقیقت میں پانی میں ڈوبنا مراد نہیں ہے کیونکہ سورج کا حجم زمین سے کئی گنا بڑا ہے۔ کذا في روح المعاني (۱۶: ۳۲، مکتبہ امدادیہ ملتان، پاکستان) وتفسیر الجلالن وہوامشہ (ص:۲۵۱) وغیرہا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند