• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 43595

    عنوان: احادیث كی تحقیق

    سوال: تھوڑی دیر کا غور و فکر کرنا ساٹھ یا ستر سال کی نفلی عبادت سے بہتر ہے، تفکر ساعة خیر من عبادة سنة انا مدینة العلم و علی بابہا علماء امتی کانبیاء بنی اسرایل الغیبة اشد من الزنی یہ احادیث کیسی ہیں اور انکا بیان کرنا کیسا ہے؟

    جواب نمبر: 43595

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 254-222/D=3/1434 (۱-۲) یہ دونوں ایک ہی حدیث ہے، بعض میں ”من عباة سنة“ ہے بعض ”ستین سنة“ ہے، ابن حبان نے حضرت ابوہریرہ سے اور دیلمی نے اپنی مسند میں حضرت انس سے ضعیف سند کے ساتھ روایت کی ہے، نیز امام غزالی رحمہ اللہ نے احیاء العلوم، باب المراطبہ میں یہ روایت نقل کی ہے۔ یہ حدیث انتہائی ضعیف ہے، ابن الجوزی نے اسے موضوعات میں شمار کیا ہے، عراقی نے لکھا: أخرجہ ابن حبان في کتاب العظمة من حدیث أبي ہریرة بلفظ ستین سنة بإسنادٍ ضعیف ومن طریقة ابن الجوزی في الموضوعات ورواہ أبومنصور الدیلمي في مسند الفردوس من حدیث أنس بلظ ”ثمانین سنة“ وإسنادہ ضعیف جدا ورواہ الشیخ من قول ابن عباس بلفظ خیر من قیام لیلة (تخریج أحادیث الإحیاء، کتاب الفکر: ۱/۱۷۹۸، بیروت) (۳) اس حدیث کے بارے میں دارقطنی، ابن معین وغیرہ نے لا اصل لہ کہا اور علامہ ذہبی وغیرہ نے بھی اس کی موافقت کی، ابن الجوزی نے موضوعات میں شمار کیا؛ البتہ حاکم نے صحیح الاسناد کہا نیز امام ترمذی نے انا دار الحکمة وعلی بابہا کے الفاظ کے ساتھ نقل کیا ؛ لیکن انھوں نے بھی اسے ”منکر“ کہا بہرحال یہ حدیث بھی ضعیف ہے، سخاوی نے مختلف سندوں کو ذکر کرنے کے بعد لکھا: وبالجملة فکلہا ضعیفة وألفاظ أکثر ہا رکیکة الخ (۱/۱۷۰، حر الہمزہ ط: دارالکتاب العربی ب یروت) مزید تفصیل ”المقاصد الحسنة“ میں دیکھی جاسکتی ہے۔ (۴) طبرانی، بیہقی، ترغیب وترہیب میں یہ حدیث روایت کی گئی ہے؛ لیکن اس کے بعض روات انتہائی ضعیف ہیں (کشف الخفاء، سلسلة الاحادیث الضعیفة وغیرہ) جہاں تک ان حدیثوں کو بیان کرنے کی بات ہے تو اس سلسلے میں یہ وضاحت کی جائے کہ بیان کرنے والا کیسا شخص ہے؟ عالم دین یا عامی؟ کس طرح کے مجمع میں بیان کرے گا؟ بہرحال محدثین نے صراحت کی ہے کہ جو حدیثیں بہت زیادہ ضعیف ہوں یا قابل اعتماد ناقدین نے موضوعات میں شمار کیا ہو انھیں بیان نہ کرنا چاہیے الا یہ کہ کبھی درس یا کسی مقام میں ان حدیثوں کے ضعیف یا وضع کو بیان کرنے کی ضرورت ہو تو ضعف اور وضع کی صراحت کے ساتھ بیان کیا جاسکتا ہے۔ (۵) یہ حدیث اکثر محدثین کے نزدیک موضوع ہے۔ (المقاصد الحسنہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند