• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 602486

    عنوان:

    دو سالن کو اکٹھا کھانا

    سوال:

    مولانا طارق جمیل صاحب نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی دو سالن اکٹھا نہیں کھاتے تھے ، ایک بار ایک صحابہ کے پاس گوشت آیا تو انھوں نے کہا یہ تو دو سالن اکٹھے ہیں، گھی الگ سالن ہے اور گوشت الگ، 1. کیا دو سالن اکٹھے کھانا گناہ ہے ؟

    2. کیا کبھی کبھی دو سالن اکٹھے کھا سکتے ہیں؟ اگر نہیں تو کیا مجبوری میں جائز ہوگا؟

    3. کیا دال چاول وغیرہ بھی دو سالن اکٹھا کھانے میں شامل ہیں؟ اگر ہاں تو روٹی سالن کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 602486

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:458-287/sd=6/1442

     ( ۱تا ۳) دو سالن اکھٹے کھانا گناہ نہیں ہے ، کھا سکتے ہیں ، حضور سے ایک وقت میں دو کھانے کھانا ثابت ہے ، امام بخاری نے باب قائم کیا ہے : باب جمع اللونین أو الطعامین بمرة، پھر اس کے تحت یہ حدیث ذکر کی ہے : عن عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہما، قال: رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یأکل الرطب بالقثاء۔ اس حدیث کی شرح میں حافظ ابن حجر  نے علامہ نووی کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس حدیث سے دو کھانوں کا ایک ساتھ کھانے کا جواز ثابت ہوتا ہے اور اس بارے میں علماء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے اور اسلاف سے جو کچھ اس کے خلاف منقول ہے وہ کراہت پر محمول ہے اور اس سے مقصود یہ ہے کہ شریعت کا منشاء یہ ہے کہ کھانے میں اسراف اور بے جا تکلفات سے بچنا چاہیے۔

    قال ابن حجر: قال النووی فی حدیث الباب جواز أکل الشیئین من الفاکہة وغیرہا معا وجواز أکل طعامین معا ویوٴخذ منہ جواز التوسع فی المطاعم ولا خلاف بین العلماء فی جواز ذلک وما نقل عن السلف من خلاف ہذا محمول علی الکراہة منعا لاعتیاد التوسع والترفہ والإکثار لغیر مصلحة دینیة۔ ( فتح الباری، رقم : ۵۴۴۹، باب جمع اللونین أو الطعامین بمرة، مزید دیکھیے : احکام القرآن للسید عبد الشکور الترمذی: /۸ ۳۴۵۔۳۴۹، الآیة: کلو ا و اشربوا ولا تسرفوا، أشرفیة، دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند