عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 163406
جواب نمبر: 163406
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1280-1098/D=10/1439
نیت دل سے ارادہ کرنے کانام ہے زبان سے کہنا ضروری نہیں دل سے نیت کرلینا کافی ہے البتہ ثنا زبان سے پڑھیں گے۔ حدیث میں حمد کرنے کے الفاظ آئے ہیں بعض علماء حمد کرنا سورہٴ فاتحہ کے ذریعہ مانتے ہیں اور حنفیہ ثنا کے ذریعہ۔ صاحب علاء السنن احادیث پر بحث کے بعد لکھتے ہیں وإذا صح الطریقان یجمع بینہما بان السنة فی الصلاة علی الجنازة ان یکبر الامام ویثنی علی اللہ عز وجل سواء کان بفاتحة الکتاب او غیرہا۔ اعلاء السنن، ص: ۲۵۷/۸۔ حدیث میں ہے إنما الاعمال بالنیات یہ حکم تمام کاموں کے لئے ہے کہ دل سے ارادہ کرنے پر ہی وہ عبادت یا نیکی کا عمل بنے گا۔
اس لئے عبادت کے شروع کرنے کے وقت دل کا حاضر ہونا ضروری ہوا تاکہ نیت ہو سکے لیکن انسان کا دل و دماغ محتلف طر ح کے کاموں میں الجھا رہتا ہے اور اسی حالت میں اگر نماز کی تکبیر تحریمہ کہہ لیتا ہے تو نیت ہی نہیں پائی گئی پس دل کو حاضر اور یکسو کرنے کے لئے زبان سے نیت کے الفاظ کہہ لینا بھی جائز ہے یہ حدیث میں موجود نیت کے حکم کی تکمیل ہے اس سے الگ کوئی بات نہیں ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند