• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 151773

    عنوان: کس صحابی کو شیر نے راستہ بتلایا تہا؟

    سوال: "اے علی تمہاری مشابہت حضرت عیسی (علیہ السلام ) سے ہے " کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ اس حدیث کا کیا مطلب ہے ؟ "میری امت ٹہیک رہے گی جب تک کہ مشرکین کے بچوں کے انجام کے بارے میں نہ پوچہے " کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟ اس حدیث کا کیا مطلب ہے ؟ کس صحابی کو شیر نے راستہ بتلایا تہا؟ حدیث کے حوالے کے ساتھ بتائیں کہ کیا خود سے غیر مذہب کی کتابیں پڑھ سکتے ہیں ؟ جیسے بائبل یا وید، قلب سے دوسروں کی نفرت ، کینہ اور حقارت نکالنے کا کوئی وظیفہ بتائیں۔

    جواب نمبر: 151773

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 975-972/N=9/1438

    (۱): اس طرح کی کوئی حدیث میری نظر سے نہیں گذری؛ بلکہ واقعہ معراج کے بیان میں مسلم شریف کی ایک روایت میں ہے: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عیسی علی نبینا وعلیہ الصلاة ووالسلام سے مشابہت میں سب سے زیادہ قریب عروہ بن مسعودثقفی کو قرار دیا۔

    وإذا عیسی قائم یصلي أقرب الناس بہ شبھا عروة بن مسعود الثققفي الحدیث رواہ مسلم (مشکاة المصابیح، باب فی المعراج، الفصل الأول، ص ۵۳۰، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

    (۲):اس طرح کی کوئی حدیث بھی میری نظر سے نہیں گذری۔

    (۳): حضرت سفینہ کو شیر نے راستہ بتایا تھا اور یہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام ہیں (اسد الغابہ ،۲: ۵۰۳ترجمہ نمبر: ۲۱۳۱، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة بیروت)۔

    (۴): معلومات اور استفادہ کی غرض سے دوسرے مذہب کی کتابیں پرھنا درست نہیں؛ کیوں کہ اس میں گمراہی کا اندیشہ ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا کوئی نسخہ لائے اور اسے پڑھنا شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر سخت ناراض ہوئے اور فرمایا کہ میں تم لوگوں کے پاس واضح اور صاف ستھری شریعت لے کر آیا ہوں (فتح الباری ۱۳: ۴۰۸مطبوعہ دارالسلام الریاض بحوالہ مسند احمد، مصنف ابن ابی شیبہ اور مسند بزار وغیرہ) اور حنابلہ اور شافعیہ نے صراحت کے ساتھ اہل کتاب کی کتابوں کے مطالعہ سے منع فرمایا ہے بلکہ شافعیہ نے تو اسے محرَّمات میں سے شمار کیا ہے (موسوعہ فقہیہ ۳۳:۶۵بحوالہ نہایة المحتاج، قلیوبی وعمیرہ اور مطالب اولی النہی) ؛البتہ اگر کوئی متبحر عالم، دوسرے مذہب کی کتابیں ان کے عقائد باطلہ کی تردید کی نیت سے تواس کے لیے اجازت ہے؛ کیوں کہ اس کی تبحر علمی کی وجہ سے گمراہی کا اندیشہ ناکے درجہ میں ہے او رمطالعہ کی نیت وغرض نیک ہے۔

    (۵): اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آدمی کسی متبع شریعت وسنت شیخ کامل سے اصلاحی تعلق قائم کرے اور اس کے بعد ان کے ذریعہ اپنے تمام امراض باطنہ کی اصلاح کرائے، اور اس سلسلہ میں امام غزالی کی تبلیغ دین کا مطالعہ بھی بہت مفید ہے اور فی الحال آپ یہ دعا کثرت سے پڑھا کریں: رَبَّنَا لَا تَجْعَلْ فِيْ قُلُوْبِنَا غِلّاً لِّلَّذِیْنَ آمَنُوْا۔ نیز یہ دعا بھی کثرت سے پڑھیں: اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ مُّنْکَرَاتِ الْأَخْلَاقِ وَالْأَعْمَال َ والأَھْوَاءِ، انشاء اللہ آپ کا دل دوسروں کی حقارت اور کینہ وغیرہ سے پاک ہوجائے گا، اللہ تعالی ہم سب کے دلوں کو پاک وصاف فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند