عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت
سوال نمبر: 169777
جواب نمبر: 169777
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:876-840/L=9/1440
عمامہ کی چوڑائی کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں،حسب ِ حال جس قدر عمامہ چوڑا رکھنے کا معمول ہو اسی قدر چوڑا رکھنا کافی ہے اور اس سے سنت کی ادائیگی ہوجائے گی ،چوڑائی کی کسی خاص مقدار کو سنت سمجھنا اور اس مقدار کو لازم سمجھنا درست نہیں،پس اگر عمامہ کی چوڑائی اتنی ہے کہ اس کو بآسانی سر پر باندھا جاسکتا ہے تو پھر اس کے ساتھ دوسرے کپڑے کو جوڑکر مزید چوڑا کرنے کی ضرورت نہیں ۔
قال الجزری فی تصحیح المصابیح قد تتبعت الکتب وتطلبت من السیر والتواریخ لأقف علی قدر عمامة النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - فلم أقف علی شیء، حتی أخبرنی من أثق بہ أنہ وقف علی شیء من کلام النووی، ذکر فیہ أنہ ”کان لہ -صلی اللہ علیہ وسلم - عمامة قصیرة، وعمامة طویلة، وأن القصیرة کانت سبعة أذرع، والطویلة اثنی عشر ذراعا“ اہ.(مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح:8/250،ط:أشرفیة دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند