• عقائد و ایمانیات >> حدیث و سنت

    سوال نمبر: 159463

    عنوان: نماز جمعہ میں قنوت نازلہ حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟

    سوال: ایک اہل حدیث عالم نے گزشتہ جمعے میں نماز جمعہ کی دوسری رکعت میں قرات سے فارغ ہو کر رکوع سے پہلے ہاتھ اٹھا کر عربی زبان میں دعا مانگی مقتدی بھی ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے رہے اور آمین کہتے رہے ،دعا کے بعد رکوع وغیرہ کر کے نماز مکمل کی کیا یہ کسی حدیث سے ثابت ہے یا نہیں؟ اگر ثابت ہے تو حوالہ کے ساتھ پیش فرمائیں اور اگر ثابت نہیں تو اس طرح دعا مانگنے سے نماز جمعہ میں کچھ حرج ہوا یا نہیں نیز امام شافعی رحمہ اللہ یا کوئی اور امام اس کے قائل ہیں یا نہیں پوری تفصیل کے ساتھ بمع حوالہ جات جواب عنایت فرمائیں۔ خیرا

    جواب نمبر: 159463

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:681-84/B=7/1439

    احناف کے یہاں کسی حادثے کے وقت صرف صبح کی نماز میں دوسری رکعت کے رکوع سے اٹھ کر امام کے لیے قنوتِ نازلہ پڑھنے کی اجازت ہے دوسری کسی جہری، سری یا جمعہ وغیرہ کی نماز میں قنوتِ نازلہ احناف کے نزدیک مشروع نہیں ہے، البتہ حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک دیگر نمازوں میں بھی پڑھنے کی گنجائش ہے۔ اور جن روایات سے فجر کی نماز کے علاوہ دیگر نمازوں میں قنوتِ نازلہ کی مشروعیت پر استدلال کیا جاتا ہے وہ روایات ہمارے یہاں منسوخ ہیں: وأما القنوت فی الصلوات کلہا للنوازل لم یقل بہ إلا الشافعی، وکأنہم حملوا ما روی عنہ - علیہ الصلاة والسلام - أنہ قنت فی الظہر والعشاء کما فی مسلم، وأنہ قنت فی المغرب أیضا کما فی البخاری علی النسخ لعدم ورود المواظبة والتکرار الواردین فی الفجر عنہ - علیہ الصلاة والسلام - اہ (شامي: ۲/ ۴۴۹، زکریا)

    نیز امام کے قنوتِ نازلہ پڑھتے وقت تمام مصلیان ہاتھ لٹکائے رکھیں، ہاتھ نہ باندھیں اور نہ اٹھائے رکھیں، اور آمین بھی آہستہ کہنا سنت ہے، باقی صورت مسئولہ میں اس طرح کرنا خلافِ اولیٰ ہے لیکن اس سے نماز صحیح ہوگئی۔

    قلنا لأنس بن مالک - رضی اللہ عنہ -: إن قوما یزعمون أن النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - لم یزل یقنت بالفجر، فقال: کذبوا إنما قنت رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - شہرا واحدا یدعو علی أحیاء من أحیاء المشرکین․

    عن قتادة عن أنس أن النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - کان لا یقنت إلا إذا دعا للقوم أو دعا علیہم وہذا سند صحیح قالہ صاحب تنقیح التحقیق․

    وکیف یکون القنوت سنة راتبة جہریة وقد صح حدیث أبی مالک سعد بن طارق الأشجعی عن أبیہ صلیت خلف النبی - صلی اللہ علیہ وسلم - فلم یقنت، وصلیت خلف أبی بکر فلم یقنت، وصلیت خلف عمر فلم یقنت، وصلیت خلف عثمان فلم یقنت وصلیت خلف علی فلم یقنت، ثم قال: یا بنی إنہا بدعة․ (فتح القدیر، ص: ۴۴۷تا ۴۵۰/ ج: ۱، مکتبہ اشرفیہ دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند