متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 158377
جواب نمبر: 158377
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 517-447/D=5/1439
قصور کا اعتراف کرتے ہوئے سابقہ گناہوں سے توبہ استغفار کرنے کی توفیق مل جانا بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ہے پس رحمت الٰہی آپ کی طرف متوجہ ہے رو رو کر توبہ استغفار کریں، اللہ تعالیٰ کے یا بندوں کے جو حقوق واجبہ ذمہ میں ہیں انھیں ادا کرنے کی فکر کریں، جن حقوق کا ادا کرنا اختیار میں ہے انھیں ادا کرنا شروع کردیں ان کی برکت سے فی الحال جو اختیار میں نہیں ہیں ان کے اسباب بھی پیدا ہوجائیں گے۔
حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّکُمْ إِنَّہُ کَانَ غَفَّارًاOیُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَیْکُمْ مِدْرَارًاOوَیُمْدِدْکُمْ بِأَمْوَالٍ وَبَنِینَ وَیَجْعَلْ لَکُمْ جَنَّاتٍ وَیَجْعَلْ لَکُمْ أَنْہَارًاO․(سورہ نوح)
ترجمہ: میں نے (ان سے یہ) کہا کہ تم اپنے پروردگار سے گناہ بخشواوٴ (یعنی ایمان لے آوٴ تاکہ گناہ بخشے جائیں) بیشک وہ بخشنے والا ہے (اگر تم ایمان لے آوٴگے تو علاہ اخروی نعمت کے) کہ (مغفرت ہے دنیوی نعمتیں بھی تم کو عطا کرے گا چنانچہ)کثرت سے تم پر بارش بھیجے گا اور تمھارے مال واولاد میں ترقی دے گا اور تمھارے لیے نہریں بہادے گا۔
قرض دور ہونے کے لیے ہرنماز کے بعد یہ دعا کثرت سے پڑھیں۔
اللَّہُمَّ اکْفِنِی بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ، وَأَغْنِنِی بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند