• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 10114

    عنوان:

    غزہ پر حالیہ حملہ کی وجہ سے ہماری مسجد کے امام صاحب قنوت نازلہ (آخری رکعت میں رکوع کے بعد دعا)پڑھ رہے ہیں ہر نماز میں (یعنی فجر، ظہر، عصر، مغرب اورعشاء)۔ وہ امام حنبلی، شافعی، یا سلفی ہوسکتا ہے۔ (۱)ہم ان کے پیچھے اس کو کیسے ادا کریں؟ (۲)وہ آواز سے دعا کرتے ہیں (یعنی آواز کے ساتھ حتی کہ ظہر اور عصر کی نمازوں میں بھی)۔ ظہر اورعصر کا کیا حکم ہے؟ کیا ہم اپنی نماز دہرالیں؟ (۳)ہمیںآ مین کیسے کہنا چاہیے؟

    سوال:

    غزہ پر حالیہ حملہ کی وجہ سے ہماری مسجد کے امام صاحب قنوت نازلہ (آخری رکعت میں رکوع کے بعد دعا) پڑھ رہے ہیں ہر نماز میں (یعنی فجر، ظہر، عصر، مغرب اورعشاء)۔ وہ امام حنبلی، شافعی، یا سلفی ہوسکتا ہے۔ (۱)ہم ان کے پیچھے اس کو کیسے ادا کریں؟ (۲) وہ آواز سے دعا کرتے ہیں (یعنی آواز کے ساتھ حتی کہ ظہر اور عصر کی نمازوں میں بھی)۔ ظہر اورعصر کا کیا حکم ہے؟ کیا ہم اپنی نماز دہرالیں؟ (۳)ہمیںآ مین کیسے کہنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 10114

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 118=118/ د

     

    (۱-۲) احناف کے نزدیک بڑی پریشانی اورمصیبت کے وقت صرف فجر کی نماز میں قنوتِ نازلہ پڑھنے کا حکم ہے۔ دوسری نمازوں میں قنوت نازلہ پڑھنا احناف کے یہاں ثابت نہیں ہے۔ اگر اتفاقاً شافعی مسلک امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی نوبت آجائے اور وہ قنوتِ نازلہ دیگر نمازوں میں بھی پڑھ رہا ہے تو حنفی مقتدی کو سکوت اختیار کرنا چاہیے۔ ظہر، عصر، میں بھی اگر شرکت ہوجائے اور اتفاق سے امام نے قنوتِ نازلہ پڑھ دیا، یہی حکم ہے یعنی سکوت کا۔ نماز دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔

    (۳) سراً آمین کہے یا سکوت اختیار کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند