عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 154391
جواب نمبر: 15439131-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1496-1475/B=1/1439
فی نفسہ دین کی دعوت وتبلیغ تو فرض کفایہ ہے اسے دنیا کا ہرمسلمان دل وجان سے مانتا ہے یہ قرآن کا حکم ہے۔ البتہ مروجہ طریقہ جس میں بہت سی غیر ضروری کاموں کو ضروری سمجھ لیا ہے، اور بے جا غلو اختیار کرلیا ہے اس لیے بعض علماء اس طریقہٴ کار کو بدعت کہتے ہیں، ورنہ فی نفسہ دین کی دعوت وتبلیغ کو کوئی بھی بدعت نہیں کہہ سکتا۔ ہرکام میں اعتدال ہو تو کوئی کچھ نہیں کہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
سوال یہ ہے کہ ہمارے محلہ کی مسجد میں بعد نماز عشاء تبلیغی جماعت والے بیٹھتے ہیں اور مسجد میں کافی لوگ بقیہ نمازاور قرآن کی تلاوت کررہے ہوتے ہیں اور جماعت کے ساتھیوں کی آواز کافی بلند ہوتی ہے جس سے نماز اورقرآن پڑھنے والوں کو خلل پیدا ہوتا ہے۔ تو کیا ان صاحب لوگوں کوایسا کرنا ٹھیک ہے یا ان کو مسجد کے کسی اور احاطہ میں جیسے پہلی منزل یا بالاخانہ پر حلقہ بنانا چاہیے؟ قرآن اورحدیث کی روشنی میں ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ کیا یہ لوگ اللہ کے گناہ گار بن رہے ہیں؟ (میں نے حدیث میں سنا ہے کہ اگر کوئی شخص قرآن کی تلاوت اونچی آواز سے کررہا ہو اور اس کے بالکل قریب کسی اور شخص نے نماز کی نیت باندھ لی ہو تو تلاوت قرآن کی آواز کو دبانے کا حکم ہے)۔
7160 مناظركیا غیرمسلموں كو دعوت دئیے بغیر اتباع سنت کا دعوی ادھورا ہے؟
5481 مناظرلکنت والوں پر امر بالمعروف نہی عن المنکر واجب ہے یا نہیں ؟
7201 مناظر