Q. شادی کے کچھ عرصے بعد حالات کو دیکھتے ہویے میں نے اور میری بیوی نے یہ فیصلہ کیا کہ ہم گھر میں ٹی وی نہیں رکھیں گے۔ اس بات پر ہم دونوں کا اتفاق ہوگیا ۔ الحمد للہ، ٹی وی کے نہ ہونے کی وجہ سے گھر میں کافی سکون بھی آیا ہے ۔ ٹی وی کے بارے میں آپ کی ویب سائٹ پر جو اورسوالوں کے جواب آپ نے دیا ہے وہ بلا شبہ درست ہے اور صحیح ہے۔ اور یہ فرق ہم نے محسوس کیا جب ٹی وی کو گھر سے نکال دیا، مگر شادی کے دوسال ہونے کو ہیں اور الحمد للہ ، اللہ کی رحمت یعنی بیٹی گھر میں آئی ہے۔ اب بیوی کہتی ہے کہ میرا وقت نہیں گذرتا اور گھر میں دوبارہ ٹی وی لائیں۔ واللہ اعلم، کیا بات ہوئی کہ ان کا ذہن پھر اسی طرف چلا گیا۔ میں نے کئی دفعہ سمجھایا کہ دوبارہ سوچیں، ٹی وی کا دوبارہ گھر میں آنا صحیح نہیں ہے۔ دین کو جاننے کے لیے میں نے بہت سارے بیانات اور دینی کتابیں بھی لاکر رکھی ہے۔ مگر بیگم صاحبہ بضد ہیں کہ ٹی وی لا کر دیں۔ اس وجہ سے چار پانچ دفعہ بہت بحث ہو چکی، مگر بات نہیں رہی ہے۔آپ مشورہ دیں کہ میں کیا کروں؟ مجھ سے پوچھے تو میں کسی صورت میں ٹی وی نہ لاؤں؟ آپ شریعت کو سامنے رکھ کر رائے فرمائیں۔